زکات سونے کے نئے ریٹ کے حساب سے دینا چاہیے یا واپسی یعنی جیولر کو بیچنے کے حساب سے؟
سونا اور چاندی دونوں وزنی چیزیں ہیں، ان میں نصاب اور ادائے زکاۃ میں ہر دو کے لیے اصل میں وزن کا اعتبار ہوتا ہے،قیمت کا اعتبار نہیں ہوتا، لہذا دونوں کا یا کسی ایک کا نصاب کامل ہو تو اصلاً زکاۃ میں چالیسواں حصہ واجب ہوگا، لہٰذا وہی دے دیا جائے یا ادا کرتے وقت چالیسویں حصے کی بازار میں جو قیمتِ فروخت ہے وہ دےدی جائے،قیمتِ خرید معتبر نہیں۔
اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ زیور میں جس کیریٹ کا سونا موجود ہے، بازار میں اس قسم کے سونے کی جو قیمتِ فروخت (مارکیٹ ویلیو)ہے وہ معلوم کرکے اس کا چالیسواں حصہ ( ڈھائی فیصد) زکاۃ میں دینا ہوگا۔ زیورات میں سے صرف سونے، چاندی کی زکات ادا کرنا ہوگی، موتی، نگینے اور زیور بنانے کی اجرت اس میں شامل نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200899
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن