بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

"سرخسی" لفظ کا تلفظ


سوال

سند حدیث میں  ایک نام آتاہے: امام شیخ عبداللہ بن احمد سرخسی  کا، ان کے اسم کو عربی لغت میں کیسے پڑھا جائے گا، یعنی سرخسی کو کیسے پڑھا جائے، "ر"  پر جزم ہوگا یا زبر، "خ"  پر جزم ہوگا یا زبر؟

جواب

یہ لفظ  (سرخسی)  سوال میں مذکورہ دونوں تلفظ کے مطابق منقول ہے :

(۱) سَرَخْسِي:  یعنی ابتدائی سین اور راء پر زبر ، خاء پر، سکون اور اس کے بعد والے سین کے نیچے زیر ۔

(۲) سَرْخَسِي:  یعنی سین پر زبر ، راء ساکن اور خاء کے اوپر زبر اس کے بعد والے سین کے نیچے زیر ۔

در اَصل یہ لفظ ’’سرخس‘‘  علاقے کی طرف منسوب ہے اور اس میں دونوں طرح کا اعراب منقول ہے، البتہ پہلا والا (سَرَخْس) زیادہ مشہور ہے؛ اس لیے اس کی طرف نسبت میں بھی دونوں ہی چیزوں کا اعتبار ہوگا ۔ملاحظہ فرمائیں: 

"السَّرخْسي: نسبة إلى "سرخس" بفتح السين والراء المهملتين وسكون الخاء المعجمة بعدها سين مهملة، مدينة بخراسان. قال ابن الصلاح: هذا هو الأشهر في ضبطها، ويدل عليه قول الشاعر:
ألا سَرَخْس فإنها موفورة
ما دام آل فلان في أكنافها
ويقال أيضاً: بإسكان الراء فتح الخاء، قيدها ابن السمعاني. قال: سمعت كثيراً ممن يعتمد بذكره، أنها بفتح الراء، فارسيَّة وبإسكانها معرَّبة. قال: وهذا حسن ينسب إليها جمع من العلماء والأعيان. منهم: محمد بن المهلب السرخسي. شيخ أبي عبد الله الدغولي وآخرون، وأما شيبة بن نصاح بن سرجس السرجي القارىء المشهور فبالفتح وسكون الراء وكسر الجيم، والله سبحانه أعلم". 
(النسبۃ الی المواضع والبلدان ، حرف السین المھملۃ :۱/۳۷۹) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144107200737

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں