آپ کے علم میں یہ بات یقیناً ہوگی کہ ہمارے ملکی میڈیا میں کچھ سالوں سے رمضان المبارک کے آغاز سے بعض پروگراموں کا آغاز ہوجاتا ہے، جس میں مختلف نوعیت کے تفریحی اور معلوماتی مقابلے کرائے جاتے ہیں اور انعام کی ترغیب دے کر لوگوں کو اس میں شرکت پر آمادہ کیا جاتا ہے.مختلف مسالک کے علماء کو اس میں مدعو بھی کیا جاتا ہے، جن سے لوگ مسائل پوچھتے ہیں اور اسلامی,تاریخی, وغیرہ بے شمار موضوعات پر مفید معلومات ملتی ہیں. جب کہ دوسری طرف اس میں مخلوط ماحول بھی ہوتا ہے, نامحرم خواتین کے ساتھ مرد میزبان حضرات بے محابا گفتگو کرتے ہیں , میوزک کی آوازیں بھی درمیان میں چلتی ہیں. اور اس کے علاوہ نماز کا بھی اہتمام باقاعدہ طور پر نہیں ہوتا. آپ سے سوال یہ ہے کہ کیا ان محافل میں شریک ہونا جائز ہے؟ کیا ان کا ٹی وی پر دیکھنا درست ہے؟ ان پروگراموں سے حاصل ہونے والے انعامات کا کیا حکم ہے؟
اس طرح کی مروجہ دینی محافل جو مرد اور عورتوں کے مخلوط اجتماع پر مشتمل ہونے کے ساتھ ساتھ موسیقی اور ویڈیو وغیرہ جیسے معاصی پر مشتمل ہو اس میں نہ ہی شرکت کرنا جائز ہے اور نہ ہی ایسی محافل میں جاکر انعام حاصل کرنا جائز ہے، اس طرح کی محافل کا مکمل طور پر بائیکاٹ کرنا چاہیے جو رمضان کے مہینے میں دین کے نام پر بے دینی پھیلا رہی ہوں، باقی ٹی وی پر کسی بھی قسم کا کوئی پروگرام دیکھنا جائز نہیں ہے،کیوں کہ ٹی وی میں جان دار کی تصویر ہونا لازمی ہے، اور تصویر شرعاً حرام اور ناجائز ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200521
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن