بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دیوث سے متعلق حدیث کی اسنادی حیثیت اور حکم


سوال

آپ کی ویب سائٹ پر ایک فتوے میں حدیث دیکھی ہے،"لایدخل الجنة دیوث، قیل: یا رسول الله! وما الدیوث؟ قال: الذي تزني امرأته وهو یعلم بها". برائے مہربانی اس حدیث کا حوالہ دے دیجیے، اور یہ بھی بتائیے کہ اس حدیث کی سند کی کیا حیثیت ہے؟

جواب

یہ حدیث مختلف کتب میں مختلف الفاظ کے ساتھ منقول ہے ، بعض روایات میں صرف یہ الفاظ ہیں:"لایدخل الجنة دیوث"  یہ الفاظ مسند ابی طیالسی ، مصنف عبدالرزاق ، معرفۃ الصحابہ لابی نعیم وغیرہ میں موجود ہیں ۔

بعض روایات میں مکمل الفاظ یہ ہیں:

"إن الله عز وجل خلق ثلاثة أشياء بيده: خلق آدم بيده، وكتب التوراة بيده، وغرس الفردوس بيده، ثم قال: وعزتي لايسكنها مدمن خمر ولا ديوث ". فقالوا: يا رسول الله، قد عرفنا مدمن الخمر، فما الديوث؟ قال صلى الله عليه وسلم: «الذي ييسر لأهله السوء»". یہ روایت امام بیہقی رحمہ اللہ (۴۵۸ھ)نے اپنی کتاب"الأسماء والصفات"، باب ما جاء في إثبات اليدين صفتين:۲۔۱۲۵،ط:دارالسواده، جدة ۱۴۱۳ھ  میں نقل کیے ہیں۔

اس کے علاوہ ایک حدیث میں ان الفاظ سے ساتھ منقول ہیں: "من یقر السوء لأهله". یہ الفاظ امام ابوبکر محمد بن جعفر الخرائطی (۳۲۷ھ) نے اپنی کتاب ’’مساوي الأخلاق ومذمومها‘‘ میں ’’بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُدْخِلُ عَلَى أَهْلِهِ الرِّجَالَ مِنَ الْإِثْمِ وَالْكَرَاهَةِ‘‘ :۱۔۱۹۸ ،ط:مکتبۃ السوادی جدہ ۱۴۱۳ھ  میں نقل کیے ہیں۔

مجموعی طور پر یہ تمام الفاظ قابلِ قبول بھی  ہیں ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200716

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں