کیا دلہن سے اجازت لیتے وقت وکیل کے ساتھ دونوں گواہوں کا ہونا بھی ضروری ہے؟ یا صرف وکیل کا دلہن سے اجازت لے لینا کافی ہے؟
دلہن سے نکاح کی اجازت لیتے وقت وکیل کے ساتھ گواہوں کا موجود ہونا صحتِ نکاح کے لیے شرعاً ضروری نہیں، البتہ مستحب ہے؛ تاکہ بوقتِ ضرورت وکالت کے ثبوت و صحت کی گواہی دے سکیں۔ فتاوی شامی میں ہے:
"(قَوْلُهُ: وَشُرِطَ حُضُورُ شَاهِدَيْنِ) أَيْ يَشْهَدَانِ عَلَى الْعَقْدِ، أَمَّا الشَّهَادَةُ عَلَى التَّوْكِيلِ بِالنِّكَاحِ فَلَيْسَتْ بِشَرْطٍ لِصِحَّتِهِ، كَمَا قَدَّمْنَاهُ عَنْ الْبَحْرِ، وَإِنَّمَا فَائِدَتُهَا الْإِثْبَاتُ عِنْدَ جُحُودِ التَّوْكِيلِ". ( کتاب النکاح، ٣ / ٢١) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200305
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن