بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آئرلینڈ میں حنفی کے لیے عصر اور عشاء کا وقت


سوال

1- میرا نام مبشر ہے اور میں کراچی سے تعلق رکھتا ہوں،  میں حنفی ہوں اور آج کل واٹر فورڈ آئر لینڈ میں رہتا ہوں،  میرا سوال یہ ہے کہ نماز کے اوقات کا حساب کرنے کی مختلف ویب سائٹس پر حساب کرنے کے مختلف طریقے ہیں،  اور ان ویب سائٹس پر دو سیٹنگس دست یاب ہیں، حنفی اور اسٹینڈرڈ ،غیر حنفی اسٹیندرڈ .. میرا سوال یہ ہے کہ حنفی ہوتے ہوئے کیا میں حساب کرتے ہوئے کوئی بھی طریقہ اختیار کر سکتا ہوں یا مجھے یونیورسٹی آف اسلامک سائنسز کراچی کو سلیکٹ کرنا پڑے گا؟ کیا میں حنفی اور اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ کو اختیار کر سکتا ہوں؟

2-جب میں آئر لینڈ آیا تو مسجد میں اسلامک کلچرل سینٹر آف آئر لینڈ کے دیے گئے وقت کی پیروی کی جاتی ہے،  اس کے ٹائم اسلامک فاینئڈر ٹائمنگس سے مطابقت نہیں رکھتی،  عشاء 22:49 اسلامک کلچرل سینٹر آف آئر لینڈ  کے مطابق اور  23:31 اسلامک فائنڈر ویب سائٹ کے مطابق(اسٹینڈرڈ (حنبلی، مالکی، شافعی)  مسلم ورلڈ لیگ)  عشاء 23:45 اسلامک فائنڈر ویب سائٹ (اسلامک یونیورسٹی آف اسلامک سائنسز کراچی)  کے مطابق. میرا سوال یہ ہے کہ میں ان میں سے کس ٹائم کو اختیار کروں؟

3-اگر میں حنفی فقہ اور یونیورسٹی آف اسلامک سائنسز کے دیے گئے وقت کو اختیار کروں تو میں عشاء کی نماز جماعت سے نہیں ادا کر پاؤں گا،  کیا اس کی اجازت ہے؟ 

4-اگر میں عشاء کی نماز مسجد میں ادا کروں تو کیا مجھے اپنی عشاء اور عصر دوبارہ لوٹانی پڑے گی؟

یہاں بہت سے پاکستانی رہتے ہیں جو حنفی مسلک کی اتباع کرتے ہیں، مگر ان کو نماز کے اوقات کے حساب کی سمجھ نہیں ہے. وہ مسجد میں نماز جماعت سے ادا کر لیتے ہیں جب کہ ان کے اوقات بالکل مختلف ہیں. کیا ان کی نماز ادا ہو جائے گی؟ کیا مجھے ان سے یہ ساری معلومات شیئر کرنی پڑیں گی کہ وہ صحیح حنفی اوقات کے مطابق نماز ادا کریں ؟ 

6-اگر میں حنفی فقہ (یونیورسٹی آف اسلامک سائنسز کراچی)  کے حساب کے مطابق نماز کے اوقات کو اختیار کروں اور یہ یقین بھی رکھوں کہ باقی  سارے حساب کے طریقے بھی صحیح ہیں تو میں کس طریقے کو صحیح سمجھوں جب کہ باقی تمام پاکستانی لوگوں کواس کا علم نہیں؟ مثلاً  ایک پاکستانی جو کہ حنفی ہے اس نے عشاء 22:49 پر پڑھی اور عشاء کا وقت 23:45 پر داخل ہو رہا ہے. تو کیا میں یہ سمجھوں کہ اس کی عشاء ادا نہیں ہوئی کیوں کہ اس نے صحیح  اوقات کے مطابق نہیں پڑھی؟ 

7-اگر کوئی حنفی سعودی عرب  جاتا ہے تو وہ دوسرے فقہ کے اوقات کی اتباع کرتا ہے تو یہ طریقہ باقی ملکوں کے لیے کیوں نہیں اختیار کیا جا سکتا؟

جواب

واضح رہے کہ احناف کے ہاں عصر کا وقت اس وقت ہوتا ہے جب مثلِ ثانی  (یعنی ہر چیز کا سایہ دوگنا) ہو جائے۔اوردیگر مسالک میں  مثلِ اول  پر ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے ان کے ہاں عصر کی نماز جلدی ہوتی ہے اور احناف کے ہاں کچھ تاخیر سے ہوتی ہے۔اسی طرح عشاء کا وقت احناف کے ہاں شفقِ ابیض یعنی سورج کے غروب ہونے کے بعد جب افق پر سفید روشنی باقی رہ جائے اس پر ہوتا ہےاور دیگر مذاہب میں  (سرخ روشنی پر) عشاء کا وقت  کچھ پہلے ہوتا ہے ۔ اس لیے احناف کے ہاں عشاء کی نماز بھی کچھ دیر سے ہوتی ہے۔

البتہ امام صاحب رحمہ اللہ کے شاگرد  امام ابو یوسف  امام محمد رحمہما اللہ  کے نزدیک بھی  عصر  کا وقت  مثلِ اول پر ہوتا ہے اور عشاء کا وقت شفقِ احمر پر ہوتا ہے۔

دیگر نمازوں کے اوقات میں تو کوئی فرق نہیں ہے؛ لہذا ان نمازوں   میں بہر صورت  ان کے پیچھے نماز پڑھی جائے گی۔

عصر اور عشاء میں تفصیل یہ ہے کہ اگر آپ کے محلہ میں کوئی بھی فقہ حنفی کی مسجد ہے جہاں آپ با جماعت نماز پڑھ سکیں   تو وہاں نماز کا اہتمام کریں۔

اور  اگر ایسا نہیں، لیکن فقہ حنفی کے پیروکار اتنے ہوں کہ مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ اپنی نماز پڑھ سکیں  تو اپنی جماعت کراکر نماز پڑھ لیں۔

اور اگر اس طرح جماعت کرانا  مشکل ہے  تو  اسی مسجد میں آپ  شوافع وغیرہ کے ساتھ ان کے وقت پر نماز ادا کرسکتے ہیں،مستقل  جماعت کی نماز کا چھوڑنا درست نہیں۔

اب آپ کے سوالات کے نمبر وار جوابات  درج ذیل ہیں:

1-آپ University of Islamic Sciences, Karachi (جو ہماری جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کا مرتب کردہ ہے) یا  Islamic society of Noth America  کا حنفی معیار  منتخب کر کے  اس کے مطابق نمازیں پڑھیں۔ یا ہماری ویب سائٹ کے سرورق پر موجود اوقاتِ نماز کے سیکشن میں اپنا مطلوبہ ملک اور شہر لکھ کر حنفی فقہ کے مطابق وقت منتخب کرلیں۔ مستقل طور پر کسی اور  فقہ کے مطابق نماز پڑھنا درست نہیں؛ اس لیے  احناف  کے ہاں ان نمازوں کا وقت مختلف ہے۔ دیگر مسالک میں عصر اور عشاء کا وقت مختلف ہے۔

2-آپ HanafiUniversity Of Islamic Sciences, Karachi کے مطابق  نمازوں کا اہتمام کریں۔ باقی تفصیل تمہید میں گزر چکی ہے۔

3-اس کا جواب تمہید میں گزرچکا ہے۔

4- آپ جو نمازیں محلہ کی مسجد  میں دوسری فقہ کے اوقات پر عشاء اور عصر کی نمازیں پڑھی  ہیں، ان کا دہرانا لازم نہیں ۔

5-آپ کے علاوہ جو دیگر حنفی حضرات ہیں ان کے لیے بھی یہی حکم ہے۔ 

6-جن لوگوں نے عصر اور عشاء کی نماز ان کے ساتھ پڑھ لی ہے ان کو دہرانا لازم نہیں ہے۔ان کی نماز ہوگئی۔

7- حرمین میں بھی  چوں کہ  نمازیں حنبلی اوقات کے مطابق ہوتی ہیں، وہاں  حکم  یہ ہے کہ وہاں عصر اور عشاء  کی نمازیں بھی  ان ائمہ ہی کے ساتھ  پڑھنی  چاہییں؛ اس لیے کہ حرمین کی جماعت کی فضیلت اس کے بغیر نہیں مل سکتی۔اور عام دنیا بھر کی مساجد اور حرمین کی  مساجد میں فرق ہے۔ اس کو دوسری مساجد پر قیاس کرنا درست نہیں۔

"ووقت الظهر من زواله أي میل ذکاء عن کبد السماء إلی بلوغ الظل مثلیه، وعنه مثله وهو قولهما وزفرؒ والأئمة الثلاثة". (درمختار)

وفي الشامیة:

"قوله: إلی بلوغ الظل مثلیه هذا ظاهر الروایة عن الإمام نهایة، وهو الصحیح، بدائع ومحیط وینابیع وهو المختار، غیاثیة -إلی قوله- وعلیه عمل الناس الیوم أي في کثیر من البلاد، والأحسن ما في السراج عن شیخ الإسلام، أن الاحتیاط أن لا یؤخر الظهر إلی المثل، وأن لا یصلي العصر حتی یبلغ المثلین لیکون مؤدیاً للصلاتین في وقتهما بالإجماع". (الدرالمختار مع الشامي، کتاب الصلاة، مطلب في تعبده علیه السلام،  ۱/ ۳۵۹)

"عن ابن عباس رضي اللّٰه عنهما قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم: أمّني جبریل علیه السلام عند البیت مرتین …: وصلی بي العصر حین کان ظله مثلَه … فلما کان الغد … صلی بي العصر حین کان ظله مثلیه". (سنن أبي داؤد، الصلاة / باب في المواقیت ۱؍۵۶ رقم: ۳۹۳ دار الفکر) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200676

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں