بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرمت مصاہرت کے لیے عمر کی شرط اور طلاقِ رجعی کی عدت کا ایک مسئلہ


سوال

میں نے ایک مسئلہ پڑھا ہے کہ جو شخص اپنی بیٹی کو شہوت کے ساتھ تھوڑا سا ہاتھ بھی لگا دے تو اس کے لیے بیوی ہمیشہ کے لیے حرام ہو جاتی ہے،  اس کی تفصیل پوچھنا چاہتا ہوں کہ  بیٹی کا بالغ ہونا ضروری ہے یا نہیں؟ بعض اوقات بیٹی سے پیار کرتے وقت وسوسہ سا آجاتا ہے،  یعنی معافی چاہتا ہوں کہ  اگر غلطی سے بیٹی کو اٹھاتے وقت  شرم گاہ کے ساتھ ٹکرا جائے تو کیا یہ بھی شہوت کے ساتھ چھونے میں شامل ہے؟

نیز آپ سے ایک مسئلہ پوچھا تھا کہ خاوند نے بیوی کو شرطیہ طلاق دے دی ہے کہ اگر تم نے اور میری بہن نے آپس میں بات کی تو تمہیں طلاق۔ اس سے بچنے کی صورت کے لیے آپ نے فرمایا تھا کہ طلاق رجعی دے کر عدت خاوند کے گھر میں گزارے  اور اس دوران خاوند شہوت سے چھوئے گا بھی نہیں۔  پوچھنا یہ ہے کہ کیا عورت اپنے والدین کے گھر میں عدت گزار سکتی یا نہیں؟ اس لیے کہ خاوند کے گھر میں رہنے سے رجوع کا انتہائی خطرہ ہے، جوانی بھی ہے ۔ دوسری بات اگر خاوند کے گھر عدت گزارنا فرض ہے تو کیا آپس میں باتیں کرسکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

۱- مذکورہ صورت میں حرمتِ مصاہرت،  نو سال یا اس سے زیادہ عمر کی بچی کو شہوت کے ساتھ چھونے وغیرہ سے ثابت ہوتی ہے، اگر غلطی سے بچی کو اٹھاتے وقت اس کا جسم شرم گاہ سے ٹکڑا جائے تو اس سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔

۲- دوسرے مسئلے میں  عورت، شوہر کے گھر ہی عدت گزارے گی، اس صورت میں دونوں  کمرے الگ کرلیں تو مذکورہ خدشے سے بچا جاسکتا ہے، نیز  اس دوران دونوں کا بات چیت کرنا جائز ہے۔ 

(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه".[الدر مع الرد: ٣/ ٥٣٦] فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144104200514

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں