بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنگل یا صحراء میں عورتوں کا نماز کے لیے اذان دینا


سوال

خواتین جنگل یا صحرا میں چلی گئیں یا کسی ایسے دیہات میں جہاں اذان کی آواز دور دور تک سنائی نہیں دے رہی،  نماز کا وقت آگیا تو عورتوں پر اذان دینا ضروری ہے یا نہیں؟

جواب

پانچ وقت کی فرض نماز اور جمعہ کی نماز جماعت سے  ادا کرنے کے  لیے اذان دینا  مردوں پر سنتِ مؤکدہ ہے،  عورتوں کے لیے اذان دینا مسنون نہیں ہے، بلکہ عورت کا اذان دینا مکروہِ تحریمی ہے، نیز عورتوں کا مل کر جماعت سے نماز ادا کرنا بھی مکروہِ تحریمی ہے، عورتوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد انفردای طور پر اپنی نماز ادا کرلیں، خواہ وہ گھر میں ہوں یا جنگل میں ہوں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 392):
"(ويكره أذان جنب وإقامته وإقامة محدث لا أذانه) على المذهب (و) أذان (امرأة)".

الفتاوى الهندية (1/ 53):
"الأذان سنة لأداء المكتوبات بالجماعة، كذا في فتاوى قاضي خان. وقيل: إنه واجب، والصحيح أنه سنة مؤكدة، كذا في الكافي. وعليه عامة المشايخ، هكذا في المحيط. ... وليس على النساء أذان ولا إقامة، فإن صلين بجماعة يصلين بغير أذان وإقامة، وإن صلين بهما جازت صلاتهن مع الإساءة، هكذا في الخلاصة". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201784

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں