کیا جنات کسی شخص پر آسکتے ہیں؟ اور عامل ان جنات کو دیکھ سکتے ہیں؟ اور یہ علم حاصل کرنا شریعت کی رو سے جائز ہے؟
1- جنات انسان پر نہ صرف آسکتے ہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں یہ قدرت دی ہے کہ انسان کی رگوں کے اندر بھی چل سکتے ہیں۔
2- اگر جنات کسی کی انسان کی شکل وغیرہ میں آجائے تو ماہر عامل ان کو دیکھ سکتے ہیں۔
3- یہ علم شریعت کی حدود میں رہ کر حاصل کرنا جائز ہے۔
آکام المرجان فی احکام الجان میں ہے:
"ذكر أبو الحسن الأشعري في مقالات أهل السنة والجماعة أنهم يقولون: إن الجن تدخل في بدن المصروع، كما قال الله تعالى: {الذين يأكلون الربا لايقومون إلا كما يقوم الذي يتخبطه الشيطان من المس} ... عن ابن عباس أن امرأةً جاءت بابن لها إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله! إن ابني به جنون، وإنه يأخذه عند غداءنا وعشاءنا، فمسح رسول الله صلى الله عليه وسلم صدره ودعا له فتفتفه؛ فخرج من جوفه مثل الجرو الأسود فسعى ..." الخ (آكام المرجان 1/130، 131، باب دخول الجن في بدن المصروع)
ترجمہ: ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک عورت اپنے بچے کو لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے بیٹے پر جنات کا اثر ہے، اور وہ صبح و شام اس پر آتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے اس بچے کے سینے پر ہاتھ مبارک پھیرا اور اس کے لیے دعا فرمائی اور تھتکارکر اس پر دم کیا، چناں چہ اس کے سینے سے کتے کے کالے بچے کی طرح کچھ نکل کر بھاگ گیا۔۔۔ الخ فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144105201120
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن