چار رکعت والی نماز میں دوسری رکعت میں بغیر قعدہ کیے کھڑے ہو گئے اور فوراً بیٹھ گئے تو کیا بغیر سجدۂ سہو کے نماز ہو جائے گی؟ اگر نہیں تو امام کی غلطی کی تلافی کیسے ہو، جس نے بغیر سجدہ سہو کے نماز پڑھائی؟
صورتِ مسئولہ میں امام صاحب تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہونے کے قریب نہیں ہوئے تھے کہ فوراً واپس لوٹ آئے تو ایسی صورت میں تو سجدۂ سہو لازم ہی نہیں ہوا تھا ، اور اگر کھڑے ہوگئے تھے یا کھڑے ہونے کے قریب ہو گئے تھے پھر قعدہ کی طرف لوٹ آئے تو اس طرح لوٹنا نہیں چاہیے تھا، بہرحال اگر تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوکر لوٹ آئے تو ایسی صورت میں سجدۂ سہو لازم تھا، اور سجدۂ سہو نہ کرنے کی صورت میں وقت کے اندر اعادہ لازم ہوتا ہے، اب توبہ استغفار کریں، وقت کے بعد اعادہ واجب نہیں ہوگا، البتہ مستحب ہوگا۔
منحة السلوك في شرح تحفة الملوك (ص: 200):
"(ومن سها عن القعدة الأولى) أي تركها ساهياً (فإن تذكر وهو إلى القعود أقرب: قعد)؛ لأن القريب من الشيء يأخذ حكمه، ولا شيء عليه لحصول الجبر بالرجوع (وإن كان إلى القيام أقرب: لم يعد ويسجد للسهو) لتركه الواجب". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105201136
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن