بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تعمیرات کا کام کرنا


سوال

میں چار سال سے بیروزگار ہوں، میرے دو بیٹے ہیں، میں نے آج تک اپنے بیوی بچوں کو حرام کمائی سے بچایا ہوا ہے، میری عمر 49 سال ہوچکی ہے، میں کنسٹرکشن کا کام کرنا چاہ رہا ہوں،  لیکن پریشان ہوں، کیوں کہ میں نے جو معلومات لی ہیں کہ اس کام میں محکموں کو رشوت دینی پڑتی ہے،  یہاں تک کہ بجلی، گیس اور پانی کے کنیکشن اور میٹر لگوانے تک کے  لیے رشوت دینی پڑتی ہے،  میری راہ نمائی فرمائیے!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں آپ کے  لیے کنسٹرکشن کے علاوہ کوئی اور ذریعہ معاش اختیار کرنا ممکن ہو تو اسے اختیار کر لینا چاہیے، البتہ اگر سائل کا تجربہ و مہارت تعمیراتی کام میں ہی ہے اور کوئی کام نہیں جانتا تو اس صورت میں درج ذیل تفصیل ہے:

تعمیراتی کام کرنا فی نفسہ جائز ہے، البتہ کمائی کے حلال و پاکیزہ ہونے کے  لیے تعمیرات کرنے والے فرد  یا افراد کے  لیے شرعاً و اخلاقاً ضروری ہے کہ  خریدار سے جس طرز و معیار کی تعمیرات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے، اس ہی معیار کی تعمیرات کر کے دیں، زیادہ نفع کمانے کے  لیے تعمیرات کے معیار میں کمی کرنا، یا کالم کم بنانا، اسٹیل ہلکا یا کم استعمال کرنا وغیرہ جائز نہیں، اور اس دھوکا دہی کی وجہ سے کمائی بھی حلال طیب نہ ہوگی۔

رہی بات محکموں کی تو اگر ناجائز کام کروانے کے  لیے رشوت دی اور لی جائے تو یہ دونوں جانب کے لیے حرام ہوگا۔  البتہ اگر جائز  قانونی حق کے  لیے قانوںی تقاضوں کے مطابق تمام کوائف مکمل ہونے کے باوجود  متعلقہ محکمہ رشوت کا مطالبہ کرتا ہو، تو اس صورت میں محکمہ کے افراد گناہ گار ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201903

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں