اگر سسر کا عقیدہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ نے ا ما ں فاطمہ رضی اللہ کے گھر کا دروازہ توڑا تھا تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ اور ان کی بیٹی سے نکاح ہو چکا ہے، اس نکاح کا کیا حکم ہے؟
اس قسم کا کوئی واقعہ کسی مستند تاریخی کتاب میں نہیں ملتا۔ البتہ کتبِ شیعہ کی بعض ان کتابوں میں یہ من گھڑت واقعہ مذکور ہے جو اہلِ تشیع کے یہاں بھی غیر معتبر ہیں۔ لہذا اپنے سسر صاحب کو حقائق سے آگاہ کردیں۔
تاہم مذکورہ واقعہ کو سچ سمجھنے کی وجہ سے نہ سسر صاحب دائرہ اسلام سے خارج شمار ہوں گے اور نہ ہی ان کی اولاد پر کفر کا حکم لگایا جائے گا، پس آپ کا نکاح بدستور قائم رہے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200340
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن