1. میں ایک دکان دار ہوں، میری دکان میں گیس اور بجلی کے بل جمع ہوتے ہیں. بل پر ہم اپنی مہر لگا کر کسٹمر کو اس سے آزاد کرتے ہیں، اس کے بعد اپنی ترتیب سے یہ بل ہم جمع کرتے ہیں. بینک ہمیں ایک بل پر تین روپے اسی پیسے دیتی ہے. اس لیے ہم کسٹمر سے 10 روپے اجرت لیتے ہیں، جس پر کسٹمر راضی ہیں اور بل پر ہم یہ 10 روپے واضح کرتے ہیں، کیا یہ دس روپے اجرت لینا جائز ہے?
2. کیا ان کے پیسے ہمارے کاروبار میں وقتی شامل ہونا اور ان سے نفع اٹھانا جائز ہے ?
1. اگر آپ لوگوں سے بل وصول کر کے اس کو بینک میں جمع کرواتے ہیں اور اس پر واضح کرتے ہیں کہ اس میں دس روپے میری اجرت ہے اوربینک سے بھی اس کے خلاف کوئی معاہدہ نہیں ہے تو یہ اجرت لینا آپ کے لیے جائز ہے۔
2. لوگ اپنے بلز ادا کرنے کے لیے جو پیسے آپ کو دیتے ہیں عرفاً ودلالۃً اس کے استعمال کی اجازت ہوتی ہے، (اصل مقصود ان کے بل ادا کرنا ہوتاہے) لہٰذا اگر آپ ان کے بل بروقت ذمہ داری کے ساتھ ادا کردیتے ہیں تو آپ کے لیے اس رقم کو استعمال کرنا جائز ہوگا۔ البتہ اگر بل دیتے وقت کوئی صراحتاً کہہ دے یا اشارۃً معلوم ہوکہ اس کی طرف سے یہ رقم امانت ہے اور اسے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے تو آپ اسے استعمال نہ کیجیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201260
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن