بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اہل تشیع اورغیر مسلموں کی دعوت کا حکم اور فوتگی پر تعزیت کرنا


سوال

اہلِ تشیع اور غیرمسلم ہمیں اپنے گھرکا پکا ہوا  کھانا کھلائیں یا اپنے پیسوں سے خریدکر کھلائیں تو  کیا ہم کھاسکتے ہیں اور ان کی دعوتوں میں شریک ہونا ان کے مرنے والوں کی تعزیت کرنا کیسا ہے؟

جواب

قرابت دار، محلہ دار، شریک کار  یا پڑوسی ہونے کے ناطے کوئی بھی انسان آپ کا اکرام کرے تو اس اکرام کو قبول کرنا شرعاً جائز ہے، البتہ غیر مسلموں یا باطل فرقوں کی مذہبی تقریبات اور مجالس میں شرکت جائز نہیں ہے، آپ ﷺ سے ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے یہود کی دعوت بھی قبول فرمائی تھی، اسی بنیاد پر اگر کوئی غیر مسلم یااہل تشیع میں سے کوئی سنی مسلمان کی دعوت کرے، یا کھانا پکوا کر بھیجے یا کسی اور صورت میں اکرام کرے تو اسے قبول کرنے کی گنجائش ہوگی، تاہم ان کی مذہبی تقریبات  میں شرکت کرنا اور اس موقع پر دعوتِ طعام میں شریک ہونا جائز نہیں۔

بصورتِ جواز اگر کسی عارض کی وجہ سے طبیعت پر بوجھ ہو تو حسنِ اخلاق  کے ساتھ معذرت کرلی جائے، نیز اگر اُن کے ساتھ میل جول رکھنے میں اپنے عقائد خراب ہونے کا اندیشہ یا کوئی اور دینی مفسدہ ہو تو ایسی صورت میں اُن کی دعوتوں میں شرکت کرنے سے احتراز کرنا ضروری ہو گا۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل فتوی سے استفادہ کرلیا جائے:

https://www.banuri.edu.pk/readquestion/غیر-مسلم-کی-دعوت-میں-شرکت-144105201018/23-01-2020

کسی غیر مسلم کی عیادت کرنا ، یا اس کی فوتگی پر تعزیت کرنے کی اجازت ہے،  اور تعزیت کے الفاظ یہ ہونے چاہییں:

اللہ تمہیں اس کا بہترین نعم البدل عطا فرمائے، اور  اصلاح فرمائے۔

یعنی مقصد دعا یہ ہو  کہ اللہ تمہیں اسلام کی توفیق دے اور مسلمان اولاد نصیب فرمائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قَوْلُهُ: وَجَازَ عِيَادَتُهُ) أَيْ عِيَادَةُ مُسْلِمٍ ذِمِّيًّا نَصْرَانِيًّا أَوْ يَهُودِيًّا؛ لِأَنَّهُ نَوْعُ بِرٍّ فِي حَقِّهِمْ وَمَا نُهِينَا عَنْ ذَلِكَ، وَصَحَّ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهُ «عَادَ يَهُودِيًّا مَرِضَ بِجِوَارِهِ»، هِدَايَةٌ. (قَوْلُهُ: وَفِي عِيَادَةِ الْمَجُوسِيِّ قَوْلَانِ) قَالَ فِي الْعِنَايَةِ: فِيهِ اخْتِلَافُ الْمَشَايِخِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ بِهِ، لِأَنَّهُمْ أَهْلُ الذِّمَّةِ وَهُوَ الْمَرْوِيُّ عَنْ مُحَمَّدٍ، وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ هُمْ أَبْعَدُ عَنْ الْإِسْلَامِ مِنْ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى، أَلَا تَرَى أَنَّهُ لَا تُبَاحُ ذَبِيحَةُ الْمَجُوسِ وَنِكَاحُهُمْ اهـ.

قُلْت: وَظَاهِرُ الْمَتْنِ كَالْمُلْتَقَى وَغَيْرِهِ اخْتِيَارُ الْأَوَّلِ لِإِرْجَاعِهِ الضَّمِيرَ فِي عِيَادَتِهِ إلَى الذِّمِّيِّ وَلَمْ يَقُلْ عِيَادَةُ الْيَهُودِيِّ وَالنَّصْرَانِيِّ، كَمَا قَالَ الْقُدُورِيُّ، وَفِي النَّوَادِرِ: جَارٌ يَهُودِيٌّ أَوْ مَجُوسِيٌّ مَاتَ ابْنٌ لَهُ أَوْ قَرِيبٌ يَنْبَغِي أَنْ يُعَزِّيَهُ، وَيَقُولَ: أَخْلَفَ اللَّهُ عَلَيْك خَيْرًا مِنْهُ، وَأَصْلَحَك، وَكَانَ مَعْنَاهُ أَصْلَحَك اللَّهُ بِالْإِسْلَامِ يَعْنِي رَزَقَك الْإِسْلَامَ وَرَزَقَك وَلَدًا مُسْلِمًا، كِفَايَةٌ". (كِتَابُ الْحَظْرِ وَالْإِبَاحَةِ، فَصْلٌ فِي الْبَيْعِ، ٦ / ٣٨٨، ط: دار الفكر) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200876

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں