اگر ہم کسی کی فی سبیل اللہ مدد کریں اور بعد میں پتا چلے کہ وہ نوسر باز ہے یا وہ مستحق ہی نہیں تھا اور غلط بیانی کرکے پیسے لے گیا، اس صورت میں ہمیں ثواب ملے گا یا نہیں؟ کیوں کہ ہم نے اس کی اخلاص سے مدد کی تھی۔
صورتِ مسئولہ میں سائل نے جب اخلاص کے ساتھ کسی پر اعتماد کرتے ہوئے صدقہ کردیا اور بعد میں معلوم ہوا کہ اس نے غلط بیانی سے کام لیا تو سائل کو اپنا صدقہ کرنے کا پورا ثواب ملے گا اور دھوکا دینے والے کو دھوکا دینے کا گناہ ہوگا۔ حدیثِ مبارک میں ہے:
"عن علقمة بن وقاص الليثي، يقول: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه على المنبر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إنما الأعمال بالنيات، وإنما لكل امرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى دنيا يصيبها، أو إلى امرأة ينكحها، فهجرته إلى ما هاجر إليه»". (الصحيح للبخاري، باب كيف كان بدء الوحي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، رقم: 1، ج:1، ص:6، ط: دار طوق النجاة) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144012200896
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن