اذان کے وقت تلاوت کرسکتے ہیں؟
تلاوت جاری ہو اور اذان ہونے لگے تو دونوں صورتیں جائز ہیں، چاہے تلاوت جاری رکھے چاہے بند کر کے اذان کا جواب دے، تلاوت جاری رکھتے ہوئے زبان سے اذان کا جواب نہ دینے میں بھی کوئی گناہ نہیں ہے، اور تلاوت بند کر کے اذان کا جواب دینے میں بھی کوئی کراہت نہیں ہے، البتہ افضل اور مستحب یہی ہے کہ تلاوت بند کرکے اذان کا جواب دے؛ اس لیے کہ تلاوت بعد میں دوبارہ ہوسکتی ہے، مگر اذان کے جواب کا موقع پھر نہیں ملے گا۔
اور اگر پہلے سے تلاوت شروع نہ کی ہو اور اذان شروع ہوجائے تو اذان کا جواب دینا چاہیے، اذان مکمل ہونے کے بعد تلاوت شروع کی جائے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908201011
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن