بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اجتماعی صدقہ کی تشہیر


سوال

 کیا اجتماعی صدقہ کی تشہیر کی جا سکتی ہے؟ جیسے مختلف تنظیمیں  ۔۔۔ کرتے ہیں؟ کسی کو کھانا کھلانا، روزگار مہیا کرنا، شادی کروانا وغیرہ۔ ایک صاحب کا موقف ہے کہ ہم تشہیر اس لیے کرتے ہیں؛ تاکہ دوسروں کو ترغیب ہو۔ ہم نے سنا ہے کہ صدقہ چھپ کر دینا چاہیے۔

جواب

دو باتیں الگ االگ ہیں، انہٰیں سمجھنا ضروری ہے:

1۔صدقہ کرنا ۔

2۔صدقہ وصول کرنے کے بعد اسے مستحقین پر خرچ کرنا۔

1- صدقہ اخلاص کے ساتھ اللہ تعالی کی رضا کی خاطر ہو، وہ صدقہ چھپ کر کیا جائے یا اعلانیہ کیا جائے، اس کی دونوں صورتیں جائز ہیں، تاہم نفلی صدقہ مخفی طور پر کرنا زیادہ افضل ہے، احادیثِ مبارکہ میں مخفی صدقہ کرنے کی بہت زیادہ فضیلت وارد ہوئی ہے،  یہاں تک کہ  قیامت کے دن جب اللہ تعالی کے عرش  کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا  کچھ لوگ اللہ تعالی کے عرش کے سائے مٰیں ہوں گے ان میں وہ شخص بھی ہوگا جو اللہ کے راستے مٰیں دائیں ہاتھ سے خرچ کرے تو بائیں ہاتھ کو بھی معلوم نہ ہو،  یعنی انتہائی مخفی طریقے سے خرچ کرے ،  نیز مخفی طور پرخرچ کرنے مٰیں کسی قسم کی ریا کاری کا شبہ بھی نہیں رہتا اور اعمال ضائع ہونے سے محفوظ رہتے ہیں۔ 

اس کے مقابل زکاۃ (چوں کہ فرائض میں سے ہے، اس) کی ادائیگی میں ایسی جگہوں پر جہاں لوگ زکاۃ کی ادائیگی میں سستی کرتے ہوں،  وہاں  اعلانیہ ادا کرے،  اور  اس میں نیت دکھلاوے کی نہ ہو، بلکہ دوسروں کو فرض کی ادائیگی پر ابھارنا مقصود ہو  اور ایسی کوئی ضرورت نہ ہو تو  زکاۃ بھی خاموشی سے اداکی جائے۔

اسی طرح اگر مسلمانوں پر کوئی ہنگامی حالت پیش آجائے، مثلاً جنگ کا موقع ہو یا زلزلہ یا سیلاب کی مصیبت آجائے تو ترغیب کے لیے اعلانیہ چندہ کرنا (بشرطیکہ کسی پر کسی بھی قسم کا معمولی سا بھی دباؤ نہ ہو) جائز اور ثابت ہے(مثلاً غزوہ تبوک کے موقع پر)۔ 

2۔مختلف تنظیمیں، جماعتیں صدقہ وغیرہ وصول کرکے اپنی تشہیر کی خاطر غریب لوگوں  کی عزتِ نفس پامال کرتے ہوئے مرکزی شاہ راہوں پر دستر خوان لگاتی ہیں،  یا ا ن افراد کی تصاویر کی مختلف طریقوں سے تشہیر کرتی ہیں، یہ طرزِ عمل درست نہیں، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، لوگوں کی ترغیب کے لیے دیگر ایسے ذرائع استعمال کیے جائیں جس سے کسی کی عزتِ نفس پرحرف نہ آئے۔  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144012201520

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں