بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

بینات

 
 

راستوں کی نظافت وصفائی کی اہمیت ۔۔۔۔۔ تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں

راستوں کی نظافت وصفائی کی اہمیت 

تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں


اسلام میں صفائی ستھرائی اور نظافت کی بہت اہمیت ہے، انسان کے جسم اور کپڑوں کی پاکی اور ظاہری نظافت ہو، یا قلب وذہن کو برے خیالات سے، زبان کو بدگوئی، نظر کو بدنظری سے بچانا اور باطنی پاکی ہو، ہر قسم کی نظافت اور اس سے متعلق احکام وضاحت سے بیان کیے گئے ہیں، کیونکہ اسلام ایک دینِ فطرت ہے، انسان کی اُخروی زندگی کے ساتھ دنیوی زندگی کامیاب اور خوش گوار بنانے کے تمام بنیادی احکام بیان کیے ہیں، چنانچہ جس طرح عقائد و عبادات سے متعلق احکامات تفصیل کے ساتھ بیان ہوئے ہیں، اسی طرح معاشرت سمیت دین کے دیگر شعبوں کے احکام بھی وضاحت کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں، اورصفائی اور نظافت بھی ان میں سے ایک حکم ہے۔
نظافت وپاکی کو ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے، اور احادیثِ مبارکہ میں بہت اہمیت بیان کی گئی ہے۔ ذیل میں اس نظامِ صفائی کے ایک شعبے اور حصے یعنی راستوں کی نظافت وصفائی کی اہمیت تعلیماتِ نبوی کی روشنی میں اُجاگر کی جارہی ہے، کیونکہ گلی کوچوں اور راستوں کی صفائی ایک صحت مند قوم کی علامت اور ضمانت ہے۔

راستے سے تکلیف دہ اشیاء ہٹانا صدقہ ہے

راستے سے تکلیف دہ چیزیں، جیسے: کانٹے، کانچ اور شیشے کے ٹکڑے، پھلوں کے چھلکے، اور کوڑا کرکٹ وغیرہ جس سے گزرنے والوں کو تکلیف واذیت ہوتی ہو، ایسی تکلیف دہ اشیاء ہٹانا ایمان کا حصہ اور ایک قسم کا صدقہ ہے، چنانچہ بخاری شریف کی ایک حدیث میں ہے:
’’ويميط الأذی عن الطريق صدقۃ۔‘‘ (۱)
’’یعنی راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا صدقہ ہے۔‘‘

راستے سے اذیت دینے والی چیز ہٹانے کا نبوی حکم

حضرت ابوبرزہ  رضی اللہ عنہ  نے حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسا عمل سکھلائیے جس سے میں نفع اٹھاؤں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:’’ اعزل الأذی عن طريق المسلمين۔‘‘ (۲)یعنی ’’مسلمانوں کے راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹاؤ۔‘‘

راستے سے کانٹے دار جھاڑی ہٹانے پر مغفرت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  سے روایت کرتے ہیں: ایک آدمی راستے میں چل رہا تھا کہ وہاں کانٹے دار جھاڑی دیکھی تو اسے راستے سے ہٹادیا، اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ عمل قبول کیا اور اسے بخش دیا۔ (۳)

راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا ایک اچھا عمل

حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ  حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد نقل کرتے ہیں: مجھ پر میری امت کے اچھے اور برے دونوں قسم کے اعمال پیش کیے گئے، تو تکلیف دینے والی چیز راستے سے ہٹانا اچھے اعمال میں دیکھا تھا، اور برے اعمال میں یہ بھی دیکھا کہ تھوک مسجد میں پھینکی جائے، اور اسے دفن نہ کیا جائے۔ (۴)

راستوں پر گندگی کرنا قابلِ لعنت عمل ہے

ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ لعنت کا سبب بننے والی دو چیزوں سے بچو، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  نے عرض کیا کہ وہ کون سی دو چیزیں ہیں؟ حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: لوگوں کے راستے میں یا کسی (بیٹھنے کی) سایہ دار جگہ میں بول وبراز کرنا۔ (۵)

گھر کے سامنے والے حصے کی نظافت کا حکم

بعض لوگ گھر کی صفائی کرکے کچرہ گھر سے باہر گلی میں ڈال دیتے ہیں، حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس سے ممانعت فرمائی ہے، اور اسے اس زمانے کے یہود کا فعل کہا ہے، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: اپنے گھروں کے سامنے والے حصہ کی صفائی کیا کرو، یہود کی مشابہت اختیار نہ کرو، کیونکہ وہ گھر کے سامنے والے حصے کی صفائی نہیں کرتے۔(۶)
اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ راستوں کی صفائی اور نظافت کا لحاظ نہ رکھنے سے معاشرے میں بہت سی بےاعتدالیاں جنم لیتی ہیں، انفرادی زندگی ہو یا اجتماعی، سماج پر ہر اعتبار سے اس کے برے اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ جسمانی بیماریاں، اعصابی امراض، ذہنی تناؤ اور تھکاوٹ، طبیعت پر بوجھ اور ان جیسے دیگر امراض کی اہم وجہ اگر گلی کوچوں کی گندگی اور راستوں پر پڑے کوڑے کے ڈھیر وغیرہ کو قرار دیا جائے تو بےجا نہیں ہوگا۔اسی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے بھی نہایت تفصیل اور وضاحت سے راستوں کی نظافت وصفائی کی اہمیت بیان کی ہے۔
اور اس نظافت کا فائدہ کسی ایک طبقے کو نہیں، بلکہ تمام معاشرے کو ہوگا، ایک طرف انسان جسمانی اور ذہنی اعتبار سے تندرست وصحت مند رہے گا، تو دوسری طرف دیگر اقوام کی نظروں میں ایسے معاشرے کا مقام ومرتبہ بلند ہوگا، لہٰذا ہر فرد کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ راستوں کی نظافت میں اپنا حصہ ڈالے، اور اس کارِ خیر میں عملی طور پر شریک ہو۔ 
بالخصوص حالیہ دنوں میں جبکہ عیدالاضحیٰ قریب ہے، یہ ذمہ داری اور بڑھ جاتی ہے، ان دنوں قربانی کے جانوروں کی خریداری کے بعد انہیں گلی محلوں اور گھروں میں باندھا اور رکھا جاتا ہے، بعض لوگ جانور تو کلی کوچوں میں باندھ دیتے ہیں، مگر گوبر وغیرہ کی صفائی ستھرائی کا خیال نہیں رکھتے، جس سے آنے جانے والوں کوتکلیف ہوتی ہے، ایک مسلمان جہاں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے قربانی جیسے عظیم فریضے کی بجاآوری کرکے اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرنے کی کوشش کررہا ہے، وہاں اسے حقوق العباد کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ راستوں کی صفائی ستھرائی میں غفلت کرکے ایذاء مسلم کا سبب نہ بنے، اسی طرح عید کے دنوں میں جب قربانی کی جائے، جانور ذبح کیا جائے، اس موقع پر بھی جانور کا خون، ہڈیاں، آلائشیں، اوجھڑیاں وغیرہ راستوں میں نہ پھینکی جائیں، تاکہ آنے جانے والوں کو تکلیف نہ ہو، ان دنوں میں خاص طور پر صفائی ستھرائی کا خیال رکھا جائے۔اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

حواشی وحوالہ جات

۱- صحيح البخاري، کتاب الجہاد والسير، باب من أخذ بالرکاب ونحوہ، (۴/۵۶)، رقم الحديث: ۲۹۸۹، الناشر: دار طوق النجاۃ، ط:۱۴۲۲ھ
۲- صحيح مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب النہي عن الإشارۃ بالسلاح إلی مسلم، (۴/۲۰۲۱)، الناشر: دار إحياء التراث العربي، بيروت
۳- سنن الترمذي، أبواب البر والصلۃ، باب ما جاء في إماطۃ الأذي عن الطريق، (۳/۴۰۵)، رقم الحديث:۱۹۵۸، الناشر:دار الغرب الإسلامي- بيروت، ط:۱۹۹۸م
۴- سنن ابن ماجہ، کتاب الأدب، باب إماطۃ الأذی عن الطريق، (۲/۱۲۱۴)، رقم الحديث: ۳۶۸۳، الناشر: دار الفکر، بيروت
۵- صحيح مسلم، کتاب الطہارۃ، باب النہي عن التخلي فی الطرق والظلال، (۱/۲۲۶)
۶- سنن الترمذي، أبواب الأدب، باب ما جاء في النظافۃ، (۴/۴۰۹)، رقم الحديث: ۲۷۹۹

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین