بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گیمز میں اشتہار سے کمائی کرنا


سوال

میں موبائل گیمز کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں. جب آپ کوئی موبائل گیم تخلیق کرتے ہیں اور اسے عام کرتے ہیں تو  آپ کو پیسہ حاصل کرنے کے لیے  ان گیمز  میں اشتہارات داخل کرنا پڑتے ہیں ۔ آپ مخصوص زمروں میں سے اشتہارات کا انتخاب کرسکتے ہیں، لیکن اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتے کہ آپ نے جس زمرے کا انتخاب کیا ہے ان میں خواتین کی تصویر نہیں آۓ گی، جیسے لان کے لباس کے اشتہارات۔ جہاں تک آپ کے اختیار میں ہو آپ ان اشتہار سے بچ جاؤ، لیکن پھر بھی ایسے اشتہار انٹرنیٹ والوں کی طرف سے لگا دیے جائیں جو بے شک  فحش نہ ہوں، لیکن آپ کی بے خبری میں یا نہ چاہتے ہوۓ بھی ان اشتہارات میں یا کبھی تو میوزک ہو یا کبھی خواتین کی تصویر آجاۓ تو ان گیمز  پر پیسے کمانا  جائز یا نا جائز ہونے کا فتویٰ کیا ہے؟ 

جواب

ایسے گیمز کا بنانا جس میں  جان دار کی تصاویر ہوں یا وہ مسلمانوں کے وقت کے ضیاع کا سبب بنتا ہو ، ایسا عمل کرنا خود جائز نہیں۔

نیز اگر کوئی ایسا گیم ہو جس میں بذاتِ خود  مذکورہ قباحتیں نہ ہوں، لیکن اس پر جان دار کی تصویر والے اشتہارات چلتے ہوں یا موسیقی ہو، اس  کے ذریعے  کمانا جائز نہیں۔

حضرت جابرفرماتےہیں:”نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصُّورَةِ فِي البَيْتِ، وَنَهَى عَنْ أَنْ يُصْنَعَ ذَلِكَ“نبی کریمﷺنے گھر میں تصویر رکھنے اور تصویر بنانے سے منع فرمایا. (ترمذی: 1749) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200186

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں