بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر میں خواتین کے ساتھ تراویح کی جماعت کرنا


سوال

 ہم جوائنٹ فیملی ہیں اور ہم گھر میں تین حفاظِ کرام ہیں ۔میں ،میرا چھوٹا بھائی، میرا بھتیجا اور ایک میرا بھانجا بھی جو ہمارے ساتھ رہتا ہے، اب یہ ہوتا ہے کہ رمضان میں چوں کہ مسجدوں میں قرآن سنانے کا چانس نہیں ملتا تو ہم گھر پر تراویح میں قرآن سناتے ہیں جس میں گھر کی عورتوں کو بھی شامل کیا جاتا ہے جس میں میری بیوی ،میری بھابی،ماں اور بہنیں وغیرہ شامل ہوتی ہے، پوچھنا یہ ہے کہ ایسا جائز ہے کہ نہیں ؟اور اگر نہیں تو اس میں جو ناجائز چیزیں یا احتیاطیں ہیں، برائے مہربانی وہ سب بیان فرمادیجیے !

جواب

اگر مرد گھر میں تراویح کی امامت کرے اور اس کے پیچھے کچھ مرد ہوں اور گھر کی ہی کچھ عورتیں پردے میں اس کی اقتدا میں ہوں، باہر سے عورتیں نہ آتی ہوں، اور امام عورتوں کی امامت کی نیت کرے تو یہ نماز شرعاً درست ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں۔ عورتیں مردوں کی صفوں سے پیچھے صف بنائیں۔

اوراگر امام تنہا ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون بھی موجود ہو  ، امام عورتوں کی امامت کی نیت بھی  کرے  تو اس صورت میں بھی تراویح درست ہے، امام کی نامحرم خواتین پردہ کا اہتمام کرکے شریک ہوں ۔

اور اگر  امام تنہا ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں ، اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون یا بیوی نہ ہو،  تو ایسی صورت  امام کے لیے عورتوں کی امامت کرنا مکروہ ہوگا؛ لہٰذا ایسی صورت سے اجتناب کیا جائے۔

’’فتاوی شامی‘‘ میں ہے:

" تكره إمامة الرجل لهن في بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه) كأخته (أو زوجته أو أمته، أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا) يكره، بحر"۔ (1/ 566 ، باب الامامۃ، ط: سعید)۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200421

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں