کیا ڈرپ پائپ یعنی کینولہ لگا ہونے کی صورت میں وضو کرنا صحیح ہے؟
"کینولہ" بیماری کے عذر کی وجہ سے لگایا جاتا ہے، "کینولہ" لگاتے وقت جو خون نکلے اس سے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے، لیکن اس کے بعد کینولہ کے ہوتے ہوئے دوبارہ وضو کیا جاسکتا ہے، اور دوبارہ وضو کرلینے کی صورت میں جب تک کینولہ سے خون نہیں بہے یا جسم سے خون نکل کر کینولہ میں لگی ڈبی میں نہیں آئے، تو اس کینولہ کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹے گا، اور اس کے ساتھ نماز پڑھنا درست ہوگا، نیز اگروضو میں کینولہ پر پانی لگانا نقصان دہ ہوتو صرف کینولہ پر ہاتھ گیلا کرکے مسح کرلے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 134)
"(وينقضه) خروج منه كل خارج (نجس) -بالفتح ويكسر- (منه) أي من المتوضئ الحي معتاداً أو لا، من السبيلين أو لا، (إلى ما يطهر) -بالبناء للمفعول:- أي يلحقه حكم التطهير. ثم المراد بالخروج من السبيلين مجرد الظهور وفي غيرهما عين السيلان ولو بالقوة، لما قالوا: لو مسح الدم كلما خرج، ولو تركه لسال نقض وإلا لا".
الفتاوى الهندية (1/ 58)
"تطهير النجاسة من بدن المصلي وثوبه والمكان الذي يصلي عليه واجب. هكذا في الزاهدي في باب الأنجاس. هذا إذا كانت النجاسة قدراً مانعاً وأمكن إزالتها من غير ارتكاب ما هو أشد، حتى لو لم يتمكن من إزالتها إلا بإبداء عورته للناس يصلي معها، ولو أبداها للإزالة فسق. هكذا في البحر الرائق. ويعتبر ظاهر البدن حتى لو اكتحل بكحل نجس لا يجب عليه غسل عينه. كذا في السراج الوهاج".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909202313
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن