بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا تراویح میں ایک مرتبہ بسم اللہ بلند آواز میں پڑھنا ضروری ہے؟


سوال

 تراویح میں ایک دفعہ اونچی آواز میں بسم اللہ پڑھنا  کیا ضروری ہے؟

جواب

تراویح میں اگر مکمل قرآن مجید کی تکمیل کا ارادہ ہو تو ایسی صورت میں تکمیلِ سنت کے لیے کسی بھی سورت کے آغاز میں ایک مرتبہ بسم اللہ بلند آواز سے پڑھ لینا چاہیے، تاکہ سامعین کی بھی تکمیل ہوجائے،  پس اگر امام  پست آواز میں بسم اللہ پڑھتا رہا تو اس کے قرآن مجید کی تکمیل تو ہوجائے گی، اور اس کی سنت ادا ہوجائے گی، تاہم سامعین مکمل قرآن کی تکمیل سے محروم رہ جائیں گے، مجموعہ رسائل امام لکنوی میں ہے:

"ولو قرأ تمام القرآن في التراويح و لم يقرأ البسملة في ابتداء سورة من السور سوى ما في سورة النمل، لم يخرج عن عهدة السنية، و لو قرأها الإمام سرًّا خرج عن العهدة، و لكن لم يخرج المقتدون عن العهدة". ( مجموعة الرسائل اللكنوي، أحكام القنطرة في أحكام البسملة، ١/ ٧١، ط: ادارة القرآن و العلوم الإسلامية، كراتشي)۔(  امداد الاحکام، ٢/ ٢٤٤، امداد الفتاوی، ١/ ٤٩٥)   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201639

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں