بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کافروں کا مسجد میں آنا


سوال

کیاکافروں کو مساجد میں آنے کی اجازت ہے یا نہیں؟ اگر قرآن یا حدیث کا حوالہ مل جاۓ تو براۓ مہربانی نقل فرمادیں!

جواب

کفار کے اعضاء اور کپڑے ظاہری طور پر پاک ہوں تو ان کو عام مساجد میں آنے کی اجازت ہے۔رسول اللہ ﷺ نے خود بنو ثقیف کے وفد کو جو کہ غیر مسلم تھا مسجد میں ٹھہرایا اور یہ بھی ارشاد فرمایا :

''إن الأرض لاتنجس ، إنما ینجس ابن آد م''۔

یعنی زمین ناپاک نہیں ہوتی آدمی ناپاک ہوتا ہے۔

''وقال الحنفیة : لا یمنع الذمي من دخول الحرم ، ولا یتوقف جواز دخوله علی إذن مسلم ولو کان المسجد الحرام، یقول الجصاص في تفسیر قوله تعالیٰ : ﴿اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ فَلاَ یَقْرَبُوْا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ ﴾ یجوز للذمي دخول سائر المساجد'' ۔ ( الموسوعة الفقهية ۱۷ ؍ ۱۸۹ الکویت ) 
''عن الحسن أن وفد ثقیف أتوا رسول اﷲﷺ فضربت لهم قبة في مؤخر المسجد لینظر وا إلی صلاة المسلمین إلی رکوعهم وسجودهم ، فقیل : یارسول اﷲ ! أتنزلهم المسجد وهم مشرکون ؟ فقال: إن الأرض لاتنجس ، إنما ینجس ابن آد م'' ۔ (مراسیل ابوداؤد/۶، رقم: ۱۷)
'' وعن سعید بن المسیب أن أبا سفیان ، کان یدخل المسجد بالمدینة وهو کافر''۔ ( مراسیل ابو داؤد /۶، رقم:۱۸)
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908201029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں