کیا یہ بات صحیح ہے کہ چرس ہیروئن کی حرمت قیاس سے ظاہر ہوئی ہے اور قیاس سے کسی چیز کا مکروہ تحریمی ہونا ثابت ہوتا ہے لہذا چرس و ہیروئن کا کاروبار مکروہ تحریمی ہے حرام نہیں۔۔؟ تسلی بخش جواب دیکر عند اللہ ماجور ہوں۔
یہ بات تو درست ہے کہ چرس اور ہیروئین کی حرمت منصوصی نہیں، قیاسی ہے، تاہم یہ کلیہ درست نہیں کہ قیاس سے کسی چیز کی حرمت ثابت نہیں ہوسکتی۔ کسی بھی حکم کی علت اگر مقیس میں مقیس علیہ سے زیادہ قوی ہو، یاکم از کم مقیس علیہ کے مساوی ہو، تو جو حکم مقیس علیہ کا ہوتا ہے وہ حکم مقیس کا بھی ہوتا ہے، احناف کے ہاں اس کو دلالۃ النص سے ثابت شدہ حکم کہتے ہیں اور دلالۃ النص سے ثابت شدہ حکم نص ہی کی مانند ہوتا ہے۔ چنانچہ یہاں بھی ہیروئین اور چرس اور شراب میں پائی جانے والی علت حرمت یعنی نشہ آور ہونے میں برابر ہے، چنانچہ دلالۃ النص کے قاعدے کے مطابق دونوں کا حکم یکساں ہے۔
فتوی نمبر : 143705200027
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن