بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پراپرٹی پر زکاة کا حکم


سوال

میں نے ایک دوکان اور پلاٹ قسطوں پر لیا ہے، جس کی قسطیں اگلے تین سے پانچ سالوں میں مکمل ہوگی، میرا ارادہ ہے کہ پزیشن ملنے کے بعد میں دوکان کرائے پر دے دوں گا اور پلاٹ پر تعمیرات کراکر  کرائے پر دے دوں گا۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا مذکورہ پلاٹ اور دوکان کی قسطوں پر زکاۃ لازم ہوگی؟

کرایہ پر دینے کے بعد کرائے پر زکاۃ ہوگی؟ اور مذکورہ دوکان و پلاٹ پر بھی زکاۃ  واجب ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں چوں کہ آپ نے مذکورہ دوکان و پلاٹ کرایہ پر دینے کی غرض سے خریدی ہے جس کی وجہ سے ان دونوں جائیدادوں کی ویلیو پر زکاۃ لازم نہیں ہوگی۔ البتہ کرایہ پر دینے کے بعد جو کرایہ وصول ہوگا اگر وہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا زائد ہو  اور  آپ پہلے سے صاحبِ نصاب نہ ہوں  تو  اس کرایہ کے حصول کے بعد صاحبِ نصاب شمار ہوں گے  اور سال مکمل ہونے کے بعدجتنا  کرایہ محفوظ ہو اور اور نصابِ زکاۃکے برابر یا زائد ہو تو کل کا ڈھائی فیصد بطور زکاۃ ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا ۔ اور اگر آپ پہلے سے صاحبِ نصاب ہوں تو سال مکمل ہونے کے بعد  کل نقدی میں محفوظ کرایہ کو شامل کرکے زکاۃ ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا ۔ اور اگر کرایہ سال بھر استعمال کرلیا اور کچھ نہ بچا تو اس کرایہ پر زکاۃ لازم نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201394

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں