کیامسجد کے لیے رقم وقف کرکے اس سے رجوع ہوسکتاہے؟ایک شخص نے مسجد میں دولاکھ کا چندہ دیا, ایک لاکھ خرچ ہونے کے بعد کمیٹی تبدیل ہوگئی، پرانی کمیٹی کو نئی کمیٹی پر اعتماد نہ تھا انہوں نے بقیہ ایک لاکھ دینے والے کو واپس کردیے کہ یا تو اپنے ہاتھ سے خرچ کرو یا کسی اور مسجد میں دے دو، اب واقف کیا کرے ؟
مسجد کے لیے رقم وقف کرنے کے بعد اس رقم سے رجوع کرنادرست نہیں، کیوں کہ مسجد کے لیے رقم دیناصدقہ ہے اورصدقہ میں رجوع نہیں ہوسکتا۔لہذا مذکورہ شخص مسجد کے لیے دی گئی رقم واپس اپنی ملکیت میں نہیں لے سکتا،البتہ اگر مسجد کی انتظامیہ پر اعتماد نہ ہوتو اپنے ہاتھ سے وہ رقم مسجد کی ضروریات میں خرچ کردے ،یاکمیٹی کو مسجد کے کسی خاص مصرف میں رقم خرچ کرنے کا پابند کردے اور انتظامیہ اس رقم کومسجد کی اسی خاص ضرورت میں صرف کرے۔
البحرالرائق میں ہے:
"( قوله: والصدقة كالهبة لاتصح إلا بالقبض ولا في مشاع يحتمل القسمة )؛ لأنها تبرع كالهبة فإن قلت قد تقدم أن الصدقة لفقيرين جائزة فيما يحتمل القسمة بقوله: وصح تصدق عشرة لفقيرين، قلت: المراد هنا من المشاع أن يهب بعضه لواحد فقط فحينئذ هو مشاع يحتمل القسمة بخلاف الفقيرين فإنه لا شيوع كما تقدم ( قوله: ولا رجوع فيها ) أي في الصدقة؛ لأن المقصود هو الثواب وقد حصل". (20/148بیروت)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200246
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن