بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ورلڈ بینک کی امداد سے لگائے جانے والے پروجیکٹ سے عام آدمی کا نفع اٹھانا


سوال

ہمارے علاقے آزادکشمیر میں عالمی بنک(ورلڈ بنک ) کی طرف سے مہیا کردہ فنڈز سے مختلف ترقیاتی کام ہوتے رہتے ہیں، کہیں روڈز اور کہیں سکولز اور کہیں پانی وغیرہ کی اسکیمیں، ہمارے گاؤں میں ورلڈ بنک کے مہیاکردہ فنڈ سے ایک پانی کی اسکیم لگنے والی ہے، گاؤں کے دین دار مسلمانوں میں تشویش اس بات کی ہے کہ آیا ورلڈ بنک جو یقیناً  ایک خالص سودی بنک ہے سے  ملنے والی رقم میں سود کا کوئی شائبہ تو نہیں؟ لہٰذا آپ سے یہ سوال ہے کہ ورلڈ بنک سے اس طرح کی پانی اسکیم کے لیے فنڈز لینا یا ان کی اسکیم سے گھر میں پانی لگوانا یا اس سکیم کی کسی حوالے سے تایید کرنا شرعاً کیساہے؟

جواب

ورلڈ  بینک یقیناً  ایک سودی ادارہ ہے، جس کے اغراض و مقاصد میں ساری دنیا  کو  مخلتف اسکیموں کے نام پر سود  میں جکڑنا ہے، لہذا مقتدر حلقوں کو چاہیے کہ اس سے فوائد حاصل نہ کریں۔  تاہم اگر سرکاری سطح پر ورلڈبینک کے توسط سے کوئی پروجیکٹ عوامی سہولت کے لیے لگایا جا رہا ہو، تو چوں کہ عام آدمی کا اس میں کسی قسم کا اختیار نہیں ہوتا؛ اس لیے وہ اس پروجیکٹ سے منافع حاصل کر سکتا ہے، اس پر اللہ کی ذات سے امید ہے کہ اس کا مواخذہ نہ ہوگا، لہذا آپ کے گاؤں میں جو پروجیکٹ لگایا جا رہا ہے، اس سے عام آدمی فائدہ حاصل کر سکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200269

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں