بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح کی طرف اضافت کیے بغیر تعلیق کا حکم


سوال

ایک مرتبہ  والدہ کے ساتھ کوئی  بات ہوئی  میں نے نہایت غصہ سےکہا : "جو عورت تیرے کپڑےاور سونا استعمال کرے دوہزار طلاق ہے"۔اس وقت تک میں نے شادی نہیں  کی تھی،اور دوہزارطلاق کہنے  میں بھی مجھے شک ہے، اب میں شادی کرنا چاہتاہوں اپنے مال سے۔

 1.اگر میں نے شادی کی اورمیری والدہ میری بیوی کو کپڑے اور سونا گفٹ(ہدیہ)دے اور میری بیوی قبول کرے  تو طلاق ہوگی؟

 2.اگر میری والدہ میری شادی سے پہلے اپنی بہن کی بیٹی کو اس نیت  سے کپڑےدے کہ میں اس سے شادی کروں(میں نے ابھی تک ان کے ساتھ شادی کرنے کے بارے میں کچھ نہیں  کہاہے)توکیا اب میں ان کے ساتھ شادی کر سکتاہوں؟

 3.اگر میری والدہ کسی اور عورت کو کپڑے ،گفٹ(ہدیہ)دے  تو کیامیں اس کے ساتھ شادی کرسکتاہوں؟

 4.اگر میں ایک عورت کے ساتھ شادی کرنا چاہوں  اور نکاح سے پہلے میری والدہ  ان کو کپڑے اور سونا دے ، اب میں اس کے ساتھ شادی کر سکتاہوں؟

جواب

سوال میں ذکر کردہ صورت  میں سائل نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں : '' جو عورت تیرے کپڑےاور سونا استعمال کرے دوہزار طلاق ہے''یہ تعلیق ہی درست نہیں ہے؛ لہذا سائل کی والدہ کسی بھی عورت کوکپڑے یاسونا،تحفے تحائف شادی سے پہلے یا بعد میں دیں تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143903200102

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں