مودودی صاحب اور اس کی جماعت عصمت انبیاء کے کلی طور پر قائل نہیں، اور انبیاء کرام کی گستاخی بھی مودودی صاحب نے کی ہے تو پھر ان کے کفر پر فتوی کیوں نہیں؟
تکفیرِ مسلم کا مسئلہ بہت اہم اور نازک ہے، حضرت امام اعظم رحمہ اللہ کا قول ہے کہ: اگر کسی کے قول میں ۹۹/ احتمالات کفر کے پائے جائیں اور ایک احتمال عدمِ کفر کا پایا جائے تو میں اس پر کفر کا فتوی نہیں لگاتا" إلا أن یکون کفرًا بواحًا "مگر یہ کہ کوئی قول کھلا ہوا کفر ہو جس میں کوئی تاویل ممکن نہ ہو۔ مودودی صاحب کی عبارات کسی تاویل پر مبنی ہیں، اس لیے ان پر کفر کا فتوی نہیں دیا گیا، البتہ جادہٴ حق سے ہٹے ہوئے ہونے کا حکم لگایا جاتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143803200022
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن