بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل ایزی لوڈ کا حکم


سوال

بعض علماء کرام ایزی لوڈ کو حرام کہتے ہیں اور کارڈ خرید کر ڈالنے کو جائز کہتے ہیں،جب کہ پیسوں کی کٹوتی دونوں صورتوں میں ہوتی ہے۔ تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

موبائل کمپنی نقد رقم وصول کرکے صارف کو اس کے بدلے ادھار نہیں دیتی، بلکہ کمپنی کی طرف سے جو رقم صارف کے موبائل میں ظاہر ہوتی ہے وہ در حقیقت گفتگو کا حق اور حاصل کردہ سہولت کی علامت ہوتی ہے۔ گویا کہ کارڈ ڈالنے یا ایزی لوڈ کروانے والے شخص نےکمپنی سے نقد رقم نہیں لی،  بلکہ رقم کے بدلہ میں ایک متعین خدمت لی ہے،اور ایزی لوڈ اور کارڈ ڈالنے کی صورت میں کچھ رقم کی کٹوتی کمپنی کے سروس چارجز اور حکومتی ٹیکس  کی مد میں ہوتی ہے۔لہذا دونوں صورتوں  میں جو زائد رقم کمپنی وصول کرتی ہے اس پر سود کا حکم لاگو نہیں ہوتا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143901200100

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں