بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی تعمیر کے لیے ملازمین کی تنخواہ سے کٹوتی کا حکم


سوال

ایک یونیورسٹی کے اندر مسجد نہیں ہے اور اس یونیورسٹی کے ملازمین وطلبہ کو مسجد کی اشد ضرورت ہے۔ ایچ ای سی (ہائیر ایجوکیشن کمیشن)کی طرف سے مسجد کے لیے کوئی رقم مختص نہیں۔ اگر اس یونیورسٹی کا سنڈیکیٹ ملازمین کی تنخواہوں سے ایک خاص تناسب سے کٹوتی کرے جبکہ کچھ ملازمین اس کٹوتی پر راضی نہ ہوں تو کیا شرعی طور پر اس طرح جائز ہے؟ واضح رہے کہ سنڈیکیٹ کے پاس یہ اختیار ہوتا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں میں کسی وجہ سے زیادتی کرے یا ملازمین کو کوئی سہولت وغیرہ دینے کی وجہ سے ان کی تنخواہوں میں کمی کرے۔ سنڈیکیٹ میں یونیورسٹی کے مختلف طبقات کے ملازمین کے نمائندے موجود ہوتے ہیں۔

جواب

فرض نماز کی باجماعت ادائیگی اور جمعہ ودیگر اجتماعات لیے مسجد کا وجود مسلمانوں کی اجتماعی ضرورت ہے، جس کی تعمیر حکومت یا متعلقہ ادارے کی ذمہ ہے، اس لیے مذکورہ صورت میں تعمیرِ مسجد کے لیے یونیورسٹی کے ملازمین کی تنخواہوں سے ان کی اجازت کے بغیر کٹوتی کرنا جائز نہیں، بلکہ منتظمین کو چاہیے کہ حکومت یا ہائر ایجوکیشن کمیشن سے رابطہ کرکے سرکاری طور پر مسجد کی تعمیر کی صورت نکالیں، البتہ اگر کوئی ملازم اپنی خوشی سے تعمیر میں حصہ لینا چاہے تو کوئی حرج نہیں. واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143711200009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں