بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحق بھائی کا زکات کی رقم سے تعاون کرنا


سوال

میرے شوہر ہر مہینہ  پابندی سے مستحق بھائی کے گھر خرچہ کی رقم بھیجتے ہیں ، جو میں خود بھجواتی ہوں، کیا میں اس رقم میں زکاۃ کی نیت کرسکتی ہوں ، وہ زکاۃ کے مستحق بھی ہیں ، اس رقم کے علاوہ میں ان کی زکاۃ کی رقم سے مدد کرسکتی ہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے شوہر کے بھائی زکاۃ کے مستحق ہیں یعنی ان کی ملکیت میں ضرورتِ  اصلیہ سے زائد  نصاب   (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کے برابر  رقم نہیں ہے ، اور نہ ہی  اس  قدر ضرورت سے زائد  سامان ہے کہ جس کی مالیت نصاب کے برابر بنتی ہے اور نہ  ہی  وہ سید  ، ہاشمی ہیں تو انہیں زکاۃ دینا جائز ہے،اور اس سے زکاۃ ادا ہوجائے گی، اور آپ بھی اپنے شوہر کے بھائی کا زکاۃ کی رقم سے تعاون کرسکتی ہیں۔

البتہ جب آپ کے شوہر اپنے بھائی کو پیسہ دینے کے لیے کہیں تو اس میں شوہر ہی کی نیت معتبر ہوگی، اگر یہ رقم مستحق بھائی کو دینے سے پہلے آپ کے شوہر زکاۃ کی نیت کرلیں یا زکاۃ کی نیت سے الگ کی گئی رقم دیں تو زکاۃ ادا ہوگی،  ورنہ نہیں، شوہر کے دیے ہوئےپیسوں میں ان کی اجازت کے بغیر آپ کی زکاۃ کی نیت معتبر نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں