ایک صاحب جنہوں نے درسِ نظامی کا مدرسہ شروع کیا ہے، وہ ماہانہ تین سو روپے فیس لیتے ہیں جو کہ کل ملا کر چھ سات ہزار روپے بن جاتے ہیں، یہ سارے پیسے وہ خود لیتے ہیں جب کہ مدرسے کے باقی اخراجات اور جو معلمین انہوں نے رکھے ہیں ان کی تنخواہ چندے سے ادا کرتے ہیں، سوال یہ ہے کہ فیس کے سارے پیسے رکھنا ان کے لیے جائزہے؟
تعلیمی فیس لینا درست ہے، البتہ اگروہ مفت تعلیم کاکہہ لوگوں سے چندہ وصول کرتےہوں تو پھر ان کی غلط بیانی ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200086
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن