بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

متعہ، لونڈیوں اور شراب سے متعلق شرعی حکم


سوال

درج ذیل مسائل کے بارے میں اسلامی تعلیمات کیا ہیں؟ 

1۔متعہ

2۔لونڈیوں کے بارے میں حکم

3۔اور شراب کی حلت اور حرمت 

جواب

1. نکاحِ متعہ شرعاً باطل ہے، اس سے عورت حلال  نہیں ہوتی اور نہ ہی اس پر نکاحِ شرعی کے احکام مرتب ہوتے ہیں ۔ متعہ کی حلت وحرمت سے متعلق تفصیلی اور تسلی بخش کلام مفتی اعظم پاکستان مفتی محمدشفیع رحمہ اللہ نے اپنی تفسیرمعارف القرآن میں   سورۂ نساء کی آیت کریمہ {فما استمتعتم به منهن فاٰتوهن اجورهن فریضة}کے تحت کیا ہے وہاں تفصیل ملاحظہ کرسکتے ہیں۔

جہاد کے دوران کافروں کے جو لوگ مسلمانوں کے ہاتھ آجاتے تھے، ان کے بارے میں تین اختیار تھے:  ایک یہ کہ ان کو معاوضہ لے کر رہا کردیں، دُوسرے یہ کہ بلامعاوضہ رہا کردیں، تیسرے یہ کہ ان کو غلام بنالیں۔ایسی عورتیں اور مرد جن کو غلام بنالیا جاتا تھا ان کی خرید و فروخت بھی ہوتی تھی، ایسی عورتیں شرعی لونڈیاں کہلاتی تھیں، اور اگر وہ کتابیہ ہوں یا بعد میں مسلمان ہوجائیں تو آقا کو ان سے جنسی تعلق رکھنا بھی جائز تھا اور نکاح کی ضرورت آقا کے لیے نہیں تھی۔ 

عرصہ دراز سے مسلمان اور تمام کفار کے درمیان بین الاقوامی طور پر یہ معاہدہ ہوچکا ہے کہ کوئی فریق بھی جنگی قیدی یا غلام یا باندی نہ بنائے گا اور اس بین الاقوامی معاہدہ کو تمام مسلم اور غیرمسلم حکم رانوں نے اتفاق رائے سے منظور کیا ہے۔ اس لیے جب تک یہ معاہدہ برقرار ہے تب تک مسلمانوں کے لیے یہ جائز نہیں ہوگا کہ اس معاہدہ کو توڑتے ہوئے جنگ میں گرفتار ہونے والے کسی قیدی کو غلام بنائیں۔ ہاں اگر کفار خود اس معاہدہ کو توڑ دیں اور مسلمان قیدیوں کو غلام یا باندی بنانے کا سلسلہ شروع کریں تو مسلمانوں کے لیے بھی اس کی اجازت ہوگی اور یہ عین حکمت و مصلحت کی بنا پر ہے۔

باقی کسی آزاد انسان کو فروخت کرنا یا خریدنا شرعاً ناجائز اورحرام ہے اور آج کل جو بعض ممالک میں لوگ اپنے گھروں میں غلام اور باندی کے نام سے لوگ رکھتے ہیں، عموماً  آزاد انسان ہوتے ہیں،  یہ درحقیقت غلام اور باندی نہیں ہوتے؛ لہٰذا  ان لوگوں کی خرید و فروخت اور اس قسم کی عورتوں کے ساتھ شرعی باندی والا معاملہ کرنا ناجائز اور حرام ہوگا۔ (آپ کے مسائل اور ان کا حل-فتاوی بینات جلد چہارم )

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

http://www.banuri.edu.pk/readquestion/%DB%81%D9%86%D8%AF%D9%88-%D9%84%DA%91%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%D8%A8%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C-%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%D8%A7/21-07-2018

3۔شراب بہت ساری خرابیوں اور برائیوں کا  سرچشمہ اور بنیاد ہے،  اس لیے اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں تاکید  کے ساتھ شراب کی حرمت کو بیان فرمایاہے،سورۂ مائدہ میں ارشاد ہے:

{يٰاَيُّهَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْآ اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ اِنَّمَا يُرِيْدُ الشَّيْطٰنُ اَنْ يُّوْقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَآءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَعَنِ الصَّلٰوةِ ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ} [المائدة: 90، 91]

ترجمہ: اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب اور جوا اور بت اور جوئے کے تیر یہ سب گندی باتیں شیطانی کام ہیں، سو اس سے بالکل الگ الگ رہو؛  تاکہ تم کو فلاح ہو، شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ تمہارے آپس میں بغض اور عدوات پیدا کردے اور اللہ کی یاد سے اور نماز سے تم کو باز رکھے، سو کیا اب بھی باز آؤ گے۔

مذکورہ آیتِ کریمہ کے تحت تفسیر عثمانی میں ہے:

’’ اس آیت سے پہلے بھی بعض آیات خمر (شراب) کے بارے میں نازل ہو چکی تھیں ۔ اول یہ آیت نازل ہوئی {يَسْــئَلُوْنَکَ  عَنِ الْخَــمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۭ قُلْ فِيْهِمَآ اِثْمٌ كَبِيْرٌ وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَاِثْـمُهُمَآ اَكْبَرُ مِنْ نَّفْعِهِمَا}  [البقرة:219]  گو اس سے نہایت واضح اشارہ تحریمِ خمر کی طرف کیا جا رہا تھا، مگر چوں کہ صاف طور اس کے چھوڑنے کا حکم نہ تھا؛ اس لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سن کر کہا اللّٰهُمَّ بَیِّنْ لَنَا بَیَاناً شَافِیًااس کے بعد دوسری آیت آئی {يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَاتَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَاَنْتُمْ سُكٰرٰى ... الآیة} [النسآء:43] اس میں بھی تحریمِ خمر کی تصریح نہ تھی،  گونشہ کی حالت میں نماز کی ممانعت ہوئی اور یہ قرینہ اسی کا تھا کہ غالباً یہ چیز عن قریب کلیۃً حرام ہونے والی ہے،  مگر چوں کہ عرب میں شراب کا رواج انتہا کو پہنچ چکا تھا اور اس کا دفعتاً چھڑا دینا مخاطبین کے لحاظ سے سہل نہ تھا؛ اس لیے نہایت حکیمانہ تدریج سے اولاً قلوب میں اس کی نفرت بٹھلائی گئی اور آہستہ آہستہ حکمِ تحریم سے مانوس کیا گیا۔ چناں چہ حضرت عمر نے اس دوسری آیت کو سن کر پھر وہ ہی لفظ کہے اللّٰهَمَّ بَیِّنْ لَنَا بَیَاناً شَافِیاًآخرکار"مائدہ" کی یہ آیتیں جو اس وقت ہمارے سامنے ہیں {یٰاَيُّهَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ اِنَّمَا يُرِيْدُ الشَّيْطٰنُ اَنْ يُّوْقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَآءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَعَنِ الصَّلٰوةِ  ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ}  [المائدة:91-90]جن میں صاف صاف بت پرستی کی طرح اس گندی چیز سے بھی اجتناب کرنے کی ہدایت تھی۔ چناں چہ حضرت عمر"فهل انتم منتهون" سنتے ہی چلا اٹھے "انتهینا انتهینا" لوگوں نے شراب کے مٹکے توڑ ڈالے، خم خانے برباد کر دیے۔ مدینہ کی گلی کوچوں میں شراب پانی کی طرح بہتی پھرتی تھی۔ سارا عرب اس گندی شراب کو چھوڑ کر معرفتِ ربانی اور محبت و اطاعتِ نبوی کی شرابِ طہور سے مخمور ہوگیا اور ام الخبائث کے مقابلہ پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ جہاد ایسا کامیاب ہوا جس کی نظیر تاریخ میں نہیں مل سکتی‘‘۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200306

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں