میں نے ایک موبائل اپنے دوست کو قسطوں پر دیا, موبائل کا سودا ہونے سے پہلے سارے قواعدو ظوابط ہوگئے تھے, موبائل کی اقساط اس نے دو مہینوں میں دینی تھیں، ان دو مہینوں میں موبائل گم ہو گیا، اب وہ کہہ رہا ہے کہ آپ مجھ سے پورے پیسے نہ لیں۔ ہمارا سوداپہلے ہی طے ہوچکا ہے، وہ کہہ رہا ہے کہ آپ سود لے رہے ہیں مجھ سے ،کیوں کہ موبائل میرا گم ہوچکا ہے اور آپ کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ کیا اس میں کوئی سود ہے اور اگر ہے تو وہ کیسے ؟
اگر کوئی چیز قسطوں پر فروخت کی جائے تو خرید وفروخت کا معاملہ مکمل ہونے کے بعد خریدنے والا اس چیز کا مالک ہوجاتا ہے، اور فروخت کرنے والے کی ملکیت سے وہ چیز نکل جاتی ہے، البتہ معاہدہ کے بعد خریدار پر رقم کی ادائیگی قسط وار لازم ہوتی ہے، بعد ازاں اگر وہ چیز ضائع ہوجائے تو فروخت کرنے والے کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ وہ اپنی رقم کا مطالبہ کرسکتا ہے، لہذ اصورتِ مسئولہ میں آپ موبائل کی مکمل رقم وصول کرنے کا حق رکھتے ہیں ، یہ سود نہیں ہے، تاہم اگر اپنے دوست پر کچھ تخفیف کردیں تو یہ آپ کی طرف سے تبرع واحسان ہوگا، جو کہ شرعاً مستحسن (پسندیدہ) بھی ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201179
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن