بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کا منزل من اللہ ہونے کا ثبوت قرآن مجید سے


سوال

1) قرآنِ مجید اللہ نے نازل کیا ہے؟ قرآنی آیت کی روشنی میں جواب  درکار ہے۔

2) قرآن جبریل امین علیہ السلام کے ذریعہ نازل ہوا ہے؟ قرآنی آیت کی روشنی میں جواب درکار ہے۔

جواب

1۔ قرآنِ مجید اللہ پاک ہی نے نازل فرمایا ہے اور اس پر قرآن پاک کی کئی آیات دال ہیں، خود باری تعالیٰ فرماتے ہیں:

{حٰم  وَالْكِتٰبِ الْمُبِيْن  إِنَّآ أَنْزَلْنَاهُ فِيْ لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنْذِرِيْنَ} (الدخان، آیت 3)

{إنا أنزلناه قرآنا عربياً} (یوسف، آیت 2)

{إنا أنزلناه في ليلة القدر} (القدر، آیت 1)

ان تمام آیات میں اللہ پاک نے خود ارشاد فرمایا ہے کہ قرآن پاک ہم نے نازل کیا ہے۔

2۔ اسی طرح قرآن پاک ہی سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ قرآنِ پاک اللہ تعالیٰ نے حضرت جبریل علیہ السلام کے ذریعہ اتارا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

{قُلْ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِیْلَ فَاِنَّه نَزَّلَه عَلٰی قَلْبِکَ بِاِذْنِ الله ... الآیة}[البقرۃ:97]

ترجمہ: آپ کہہ دیجیے کہ جو جبریل کا دشمن ہو تو (ہوتارہے) بے شک اس (جبریل) نے ہی یہ کلام اتارا ہے آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے۔۔۔‘‘ الخ

اور قرآنِ حکیم میں حضرت جبریل علیہ السلام کو ’’روح‘‘ کے نام سے ذکر کرکے بھی یہ بتایا گیا ہے کہ قرآنِ پاک جبریل امین نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے نازل کیا ہے، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

{وَإِنَّهُ لَتَنْزِيلُ رَبِّ الْعالَمِينَ (192) نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ (193)} [الشعراء:192,193]

’’الروح الامین‘‘  کی تفسیر سے متعلق تفسیر مقاتل بن عثمان میں ہے:

تفسير مقاتل بن سليمان (3/ 280)
’’نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِينُ- 193- يعني جبريل عليه السلام، «أمين» فيما استودعه الله عز وجل من الرسالة إلى الأنبياء عليهم السلام‘‘. 

لہذا یہ بات بھی قرآنی آیت سے ثابت ہو گئی  کہ قرآن پاک اللہ تعالیٰ نے " الروح الامین"کے ذریعہ اتارا ہے اور "الروح الامین" سے مراد "حضرت جبریل علیہ السلام" ہی ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200534

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں