بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فروختگی کے لیے مختص پلاٹ پر زکوۃ، سرمایہ کاری کی ہوئی رقم پر زکوۃ


سوال

١- مجھے اپنے والد سے ترکے میں دو پلاٹ ملے ہیں- میں نے مستقبل میں ان دونوں میں سے ایک کو بیچنے کا اور (اسکے پیسوں سے) دوسرے کی تعمیر کا ارادہ کر رکھا ہے- براہ مہربانی یہ فرمائیں کہ کیا مجھے پہلے پلاٹ پر زکوۃ دینی ہوگی جب کہ میری نیت دوسرے پلاٹ کی تعمیر کیلئے اس پہلے پلاٹ کی فروخت سے حاصل ہونے والے پیسوں سے ہی ہے- ٢- میں ایک درمیانے سائز کے فلیٹ میں رہتا ہوں، لیکن بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر مجھے مستقبل قریب میں ایک بڑے فلیٹ کی ضرورت ہوگی- اس لئے میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ پراپرٹی میں (کچھ رقم کی) سرمایہ کاری شروع کر دی ہے. اس سرمایہ کاری پر ہمیں نفع (یا نقصان) ہوگا لیکن میری نیت اس (سرمایہ کاری اور منافع) کے ذریعے ایک بڑا فلیٹ حاصل کرنے کی ہے. اس سرمایہ کاری کی مندرجہ ذیل تفصیل ہے- اس میں تمام اعداد و شمار تمثیلی ہیں، لیکن حصص اصلی ہیں- ہم چار دوست ہیں جو سرمایہ کاری کرنا چاہتے تھے- ہم نے پراپرٹی میں چیزیں تلاش کرنے کے ایک اسٹیٹ ایجنٹ سے بات کی- اس نے ہمیں ایک زیر تعمیر فلیٹ دکھایا (جو کہ آج کل ایک گھر خرید کر اس میں تین یا چار منزلیں بنائی جاتی ہیں اور ہر منزل کو الگ الگ فلیٹ کے طور پر فروخت کیا جاتا ہے)- ہمیں وہ فلیٹ خریدنے کے لئے سمجھ میں آگیا- اس فلیٹ کے بلڈر سے ہماری چالیس (40) لاکھ روپے میں بات طے ہوگئی اور ہم نے اس رقم کی ایڈوانس میں مکمل ادائیگی کردی- ہم (چار دوستوں) میں سے ہر ایک نے دس (10) لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی، اس معاہدے کے ساتھ کہ ہم میں سے ہر ایک کو نفع (یا نقصان) میں سے بیس (20) فیصد حصّہ ملے گا اور اسٹیٹ ایجنٹ کو بھی بیس (20) فیصد حصّہ ملے گا اس وجہ سے کہ اس نے ہمیں یہ خدمات فراہم کیں: فلیٹ خریدنے کا سودا، خریداری کے بعد کاغذی کاروائی، تعمیر مکمل ہونے کے بعد فلیٹ کو دوبارہ بیچنے کا سودا- (نوٹ فرمالیں کہ یہ ابھی ہوا نہیں ہے) فرض کریں کہ یہ فلیٹ پچاس (50) لاکھ میں بکتا ہے تو ہمیں دس (10) لاکھ نفع حاصل ہوگا- ہم میں سے ہر ایک کو دو (2) لاکھ اس سے اوپر ملیں گے جتنی سرمایہ کاری کی ہوگی- براہ مہربانی یہ فرمائیں کہ: ١- مندرجہ بالا معاہدہ شرعی اعتبار سے درست ہے؟ ٢- اگر نہیں، تو اب کیا کیا جائے؟ ٣- میں نے یہ سرمایہ کاری اپنی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر کی ہے جس سے میں ایک بڑا فلیٹ خریدنا چاہتا ہوں- اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے کیا مجھے اس دس (10) لاکھ پر زکاۃ ادا کرنی ہوگی؟

جواب

1:دونوں میں سے کسی پلاٹ کی مالیت پر بھی فی الحال زکوۃ لازم نہیں ۔

2: مذکورہ بالا معاہدے کی صورت درست ہے، جو دس لاکھ آپ نے بطور سرمایہ کاری کے لگا رکھے ہیں ان پر زکوۃ لازم ہوگی۔


فتوی نمبر : 143710200036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں