عورت پر چار حالتوں میں غسل فرض ہوتا ہے: 1 ۔حیض 2 ۔نفاس 3.منی کا اپنے مخرج سے کود کر نکلنا اور 4 ۔مرد کے عضو تناسل کا سپاری کے بقدر دخول۔
نمبر4 میں یہ وضاحت فرمائیں کہ اگر دخول پیچھے کے راستے سے ہوتو کیا پھر بھی عورت پر غسل فرض ہو گا؟
مذکورہ صورت میں بھی عورت پر غسل واجب ہوگااور یہ فعل سخت گناہ اور حرام ہے، ایسا کرنے پر حدیث شریف میں لعنت آئی ہے۔فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(السبب الثاني الإيلاج ): الإيلاج في أحد السبيلين إذا توارت الحشفة يوجب الغسل على الفاعل والمفعول به أنزل أو لم ينزل، وهذا هو المذهب لعلمائنا.كذا في المحيط. وهو الصحيح.كذا في فتاوى قاضي خان. ولو كان مقطوع الحشفة يجب الغسل بإيلاج مقدارها من الذكر .كذا في السراج الوهاج". (1/193)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200944
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن