عمرہ کے بعد حلق یا قصر کروایا جائے؟ قرآن وحدیث سے راہ نمائی فرما دیں ؟
عمرہ کے بعد احرام سے نکلنے کے لیے حلق کرنا، یا قصر یعنی انگلی کے ایک پورے کے بقدر بال کاٹنا دونوں جائز ہیں، البتہ حلق کرنا قصر کرنے سے افضل اور زیادہ ثواب کا باعث ہے، اور اگرسر کے بال ایک پورے سے کم ہوں تو اس صورت میں حلق کرنا ہی ضروری ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے "حجۃ الوداع" میں اپنے سر مبارک کا حلق فرماکر ارشاد فرمایا:"رحم اللّٰه المحلقین" ، یعنی اللہ تعالیٰ سر منڈانے والوں پر رحم فرمائیں، توصحابہ نے عرض کیا کہ: ’’اے اللہ کے رسول! بال کتروانے والوں پر بھی رحمت ہو‘‘، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہی فرمایاکہ: "رحم اللّٰه المحلقین"، تو صحابہ نے دوبارہ مقصرین یعنی کتروانے والوں کے لیے دعا کی درخواست کی، مگر آپ نے تیسری مرتبہ بھی حلق کرنے والوں ہی کے لیے دعا فرمائی اور چوتھی مرتبہ میں مقصرین کو دعا میں شامل فرمایا، لہذا عذر کے بغیر اس سعادت سے محروم نہیں ہونا چاہیے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200472
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن