بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدالتی خلع کے بعد عدت کی مدت


سوال

میری بہن 20 دسمبر 2017 سے ہمارے پاس ہے،  عدالت میں خلع کا کیس دائر کیا جو 2 جولائی 2018 کو ہو گیا، اب وہ کتنی دیر عدت میں رہے گی؟

جواب

 خلع دیگر مالی معاملات کی طرح  ایک مالی معاملہ ہے، جس طرح دیگر  مالی معاملات  معتبر ہونے کے لیے جانبین ( عاقدین) کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، اسی طرح خلع  معتبر ہونے کے لیے بھی زوجین ( میاں بیوی) کی رضامندی ضروری ہے۔

شوہر کی اجازت اور رضامندی کے بغیر  بیوی اگر عدالت سے خلع لے لے اور عدالت اس کے  حق میں یک طرفہ خلع کی  ڈگری جاری کردے تو شرعاً ایسا خلع معتبر نہیں ہے، اس سے نکاح ختم نہیں ہوتا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں  اگر آپ کی بہن نے عدالت سے یک طرفہ خلع لیا ہے، جس میں شوہر کی رضامندی یا اجازت شامل نہیں تھی تو ایسا خلع معتبر ہی نہیں ہوا، دونوں کا نکاح قائم ہے، جب نکاح باقی ہے عدت کا سوال ہی نہیں۔

اور اگر مذکورہ خلع شوہر کی اجازت اور رضامندی سے ہوا، یا شوہر نے  خلع کے کاغذات پر دستخط کردیے تو یہ خلع درست ہوگیا، اور ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی ہے،  ایسی صورت میں آپ کی بہن کی عدت مکمل تین ماہواریاں ہیں اگر حمل نہ ہو، اگر حمل ہو تو عدت وضعِ حمل ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201198

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں