بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے وسوسہ سے طلاق نہیں ہوتی


سوال

 میں کافی وقت سے وسوسوں اور وہموں کا شکار ہوگیا ہوں، میرا نکاح ہوا ہے رخصتی نہیں ہوئی ہے۔ یہ وسوسہ پہلے صرف طلاق کا آرہا تھااور کچھ یوں میری حالت ہوگئی تھی کہ ہر وقت دل اور دماغ پر یہی وسوسہ طلاق سوار تھا، پتا نہیں میں کچھ سنتا نہیں ہوں پر زبان ہل سی جاتی ہے اور دل اور دماغ میں یہ وسوسہ آجاتا ہے کہ اپ نے الفاظ ادا کیے ہیں، اور میں اس وقت کچھ سنتا نہیں ہوں، ایک وہم سا ہوتا ہے۔ اب یہ وسوسےکافی زیادہ ہوگئے ہیں اور دماغ پر ایک اثر سا ہوگیا ہے۔ ہر وقت ہر چیز میں وسوسہ آجاتا ہے۔ زیادہ تر نماز میں حالت سجدے میں آتے ہیں۔ نعوذبااللہ کہ آپ نے فلاں کو سجدہ کیا، تیری بیوی طلاق ہو گئی ہے، تم نے کفر کیا،ا اب تم دوبارہ نکاح کر لو اور کبھی کبھی میرا سر ہل سا جاتا ہے اور بعد میں یہ وسوسہ آتا ہے کہ تو نے سجدہ کیا، تم نے کفر کیا اور میں اعراض کرتا ہوں کہ نہیں کچھ بھی ہوجائے میں کفر نہیں کروں گا۔ میں اللہ کے ساتھ بغاوت نہیں کر سکتا۔  میں اس شش و پنج سے بہت زیادہ تنگ آگیا ہوں۔ میں روز ہر رات کو توبہ کرتا ہوں،ہر چیز اور گناہوں سے۔ اب بہت کوشش کرتا ہوں کہ مجھ سے کوئی گناہ نہ ہو جائے۔پہلے نماز میں سست تھا، لیکن اب الحمداللہ پانچ وقت با جماعت نماز پڑھتا ہوں اور نماز کے بعد کے اذکارکا بھی اہتمام کرتا ہوں، پر ان وسوسوں سے چھٹکارا نہیں مل رہا ہے ۔

جواب

دل میں آنے والے غیراختیاری کفریہ خیالات سے انسان کافر نہیں ہوتا جب کہ دل سے انہیں برا بھی سمجھتاہے ؛ اس لیے وساوس سے پریشان نہ ہوں، اس کا حل یہی ہے کہ اس کی طرف توجہ نہ دی جائے ،وسوسہ آتے ہی اپنے آپ کو کسی  کام میں مشغول کرلیں۔اسی طرح طلاق کے وسوسہ آنےسے طلاق واقع نہیں ہوتی، اگرچہ وسوسہ کی شدت سےزبان ہل جائے۔روزانہ ایک تسبیح"لاحول ولاقوة الابالله "پڑھنے کابھی اہتمام کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143904200064

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں