بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق نامے پر دستخط کا حکم


سوال

میرا اور میری بیوی کا اختلاف  ہوگیا، معاملہ پولیس اسٹیشن گیا تو انہوں نے کورٹ سے کاغذات بنواکر لانے کو کہا، میں نے کورٹ سے کاغذات  بنوائے تو وہاں اسٹیمپ لگانے والے نے کہا کہ آپ سائن کریں، تب اسٹیمپ لگے گی، پھر پولیس اسٹیشن میں معاملات کے بعد گواہوں کے دستخط ہوں گے، میں نے اس خیال سے کہ پولیس اسٹیشن میں معاملات سدھر جائیں گے، ان کاغذات پر دستخط کرلیا، ان پر تین طلاق لکھی تھیں، جب کہ دستخط کے وقت میری نہ ایک طلاق کی نیت تھی نہ تین طلاقوں کی، بلکہ صرف پولیس کے مطالبے کو پورا کرنے کے لیے یہ کاغذات بنوائے تھے، اب اس صورت میں کیاطلاق واقع ہوگئی؟  

جواب

صورت مذکورہ میں اگر آپ کو یہ علم تھا کہ کاغذات میں تین طلاق درج ہیں تو تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔  اوراگریہ علم تھاکہ کاغذات میں طلاق درج ہے مگر تین طلاقوں کا علم نہیں تھا اور اس پرحلف بھی اٹھا لیتےہیں تو ایک طلاق رجعی واقع ہوئی ہےاورعدت کے دوران رجوع ہوسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143811200048

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں