میرا اور میری بیوی کا اختلاف ہوگیا، معاملہ پولیس اسٹیشن گیا تو انہوں نے کورٹ سے کاغذات بنواکر لانے کو کہا، میں نے کورٹ سے کاغذات بنوائے تو وہاں اسٹیمپ لگانے والے نے کہا کہ آپ سائن کریں، تب اسٹیمپ لگے گی، پھر پولیس اسٹیشن میں معاملات کے بعد گواہوں کے دستخط ہوں گے، میں نے اس خیال سے کہ پولیس اسٹیشن میں معاملات سدھر جائیں گے، ان کاغذات پر دستخط کرلیا، ان پر تین طلاق لکھی تھیں، جب کہ دستخط کے وقت میری نہ ایک طلاق کی نیت تھی نہ تین طلاقوں کی، بلکہ صرف پولیس کے مطالبے کو پورا کرنے کے لیے یہ کاغذات بنوائے تھے، اب اس صورت میں کیاطلاق واقع ہوگئی؟
صورت مذکورہ میں اگر آپ کو یہ علم تھا کہ کاغذات میں تین طلاق درج ہیں تو تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔ اوراگریہ علم تھاکہ کاغذات میں طلاق درج ہے مگر تین طلاقوں کا علم نہیں تھا اور اس پرحلف بھی اٹھا لیتےہیں تو ایک طلاق رجعی واقع ہوئی ہےاورعدت کے دوران رجوع ہوسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143811200048
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن