بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق رجعی


سوال

گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے میرے شوہر نے مجھے کہا: میری طرف سے تمہیں پہلی طلاق ، اتنا کہہ کر رک گئے، اُُس وقت میں حمل سے تھی ،کچھ مہینوں بعد انھو ں نے کہا: میں اپنے پورے ہوش و حواس میں تمھیں طلاق، اتنا بول کر روک گئے اس وقت میں حیض میں تھی کیا طلاق ہوئی یا نہیں ؟

جواب

حالت حمل اورحالت حیض دونوں میں طلاق واقع ہوجاتی ہے، حمل یاحیض کاہوناطلاق سے مانع نہیں ہے،آپ کے شوہرنے جب یہ الفاظ کہے کہ'' میری طرف سے تمہیں پہلی طلاق ''اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہوچکی ہے،اگر حالت حمل میں طلاق دینے کے بعد شوہرنے رجوع نہیں کیا، بلکہ دونوں الگ رہے ہیں تو اس صورت میں بچے کی ولادت سے عدت ختم ہوگئی ہے اورنکاح بھی ٹوٹ گیا ہے،اب ساتھ رہنے کے لیے تجدیدنکاح ضرور ی ہے۔نکاح ٹوٹنے کے بعداگر شوہر نے کوئی طلاق کا کوئی جملہ استعمال کیا ہوتو اس کا اعتبار نہیں۔

اور اگرحالت حمل میں ایک طلاق دینے کے بعد شوہر نے رجوع کرلیاتھاتونکاح برقراررہا اورمیاں بیوی کی حیثیت سے دونوں کا ساتھ رہنا جائز ہے۔ دوسرے جملے'' میں اپنے پورے ہوش و ہواس میں تمھیں طلاق ''سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143806200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں