بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صرف ایک گواہ کی موجودگی میں نکاح کاحکم


سوال

اگر مجلسِ نکاح میں ایک ہی گواہ ہو اور دوسرا گواہ موجود نہ ہو تو ایسی صورت میں نکاح کا کیا حکم ہے؟

جواب

نکاح میں گواہی کے لیے دو عاقل بالغ مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کا موجود ہونا  ضروری ہے، محض ایک ہی گواہ کی گواہی سے شرعاً نکاح منعقد نہیں ہوگا۔فتاوی ہندیہ میں ہے :

"( ومنها: ) الشهادة قال عامة العلماء: إنها شرط جواز النكاح، هكذا في البدائع. وشرط في الشاهد أربعة أمور: الحرية والعقل والبلوغ والإسلام ... ويشترط العدد فلاينعقد النكاح بشاهد واحد، هكذا في البدائع. ولايشترط وصف الذكورة حتى ينعقد بحضور رجل وامرأتين". (6/418)  فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200537

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں