ایک شخص نے زکاۃ کی ر قم سے ایک کام والی کو گھر کا راشن ڈلوادیا ، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ شیعہ تھی تو اب اس کے لیے کیا حکم ہے ؟
اگر مذکورہ شیعہ عورت کے عقائد کفریہ ہیں تو اس شخص کی اتنی مقدارِ زکاۃ ادا نہیں ہوئی جتنا راشن اسے دیا ہے، اس کی رقم کے بقدر زکاۃ دوبارہ ادا کرنا لازم ہوگا۔
فتاوی شامی(2/ 352):
'' (دفع بتحر) لمن يظنه مصرفاً (فبان أنه عبده أو مكاتبه أو حربي ولو مستأمناً أعادها)
(قوله: أو حربي) قال في البحر: وأطلق أي في الكنز الكافر فشمل الذمي والحربي، وقد صرح بهما في المبتغى''۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200673
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن