بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا شیخ کوہرنیک و بد عمل بتانا چاہیے؟


سوال

          کیا اپنے شیخ کو اپنے سارے اعمال بتاناضروری ہے؟  جب کہ گناہ کا ذکر کرنا بھی گناہ ہے، اگر موٹے الفاظ میں بتائے  کہ یہ وجہ ہے  تو کافی ہوگا  کہ نہیں؟ ایسا تو نہیں کہ یہ  اپنے اعمال پر گواہ بنانا ہے، تاکہ قیامت میں اگر حساب ہوجائے تو اللہ تعالیٰ ہمیں  اپنے اوپر اقرار کے ساتھ بتائیں گے کہ آپ نے اپنے پیر سے اس کی وضاحت کی تھی   اور پھر بھی توبہ پر پورا نہیں اترے؟ 

جواب

               بیعت کا مقصد نفس کی روحانی وعملی اصلاح ہوا کرتا ہے، جس بیعت میں یہ مقصد حاصل ہو وہ جائز اور مفید ہے، اور اصلاح کے لیے متبعِ سنت شیخ کی صحبت اور ان سے تعلق ضروری ہے، جو شیخ متبعِ سنت ہو اس کے سامنے اپنے پوشیدہ احوال ظاہر کرنے میں رسوائی وغیرہ کا اندیشہ بھی نہیں ہوگا، بلکہ وہ دل کی تڑپ کے ساتھ مریدِ منیب کے لیے دعا کریں گے، اور بزرگانِ دین کی توجہ اور دعاؤں سے زندگیاں بدل جایا کرتی ہے۔ لہٰذا باطنی اور روحانی امراض  کے حل کے لیے انہیں  اپنی بیماری بتانا اور  ان کے بتائے ہوئے طریقہ سے اس کا علاج کرنا یہ روحانی امراض کے لیے اکسیر ہے۔

                  یہ بات درست ہے کہ گناہ اور معصیت کا اظہار نہیں کرنا چاہیے، لیکن جب کسی عمل کے حوالے سے اصلاح اپنے اختیار میں نہ رہے تو دین دار، امانت دار، سمجھ دار مخلص کے سامنے اس کا اظہار  ضروری ہے، مگر اس کا اظہار بقدرِ ضرورت کافی ہے، اس کی مثال ایسی ہے کہ جیسے  جسم کے مستور اعضاء کسی کے سامنے ظاہر کرنا جائز نہیں ہے، مگر جسمانی علاج کی غرض سے طبیب اور ڈاکٹر کے سامنے ستر کھولنا جائز ہے، لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ جس قدر ضرورت ہواسی قدر ستر ظاہر کیاجائے۔

                          لہٰذا عمومی احوال میں تو گناہ کا اظہار جائزنہیں ہے، لیکن روحانی اصلاح کے لیے روحانی معالجین یعنی اکابرین، صوفیاء اور مشایخ وغیرہ کے سامنے  علاج کی غرض سے اس کا اظہار جائز ہے ، اور اس میں بھی یہی شرط ہے وہ بقدر ضرورت ہو، اگر ضرورت اشاروں اور کنایہ الفاظ سے پوری نہ ہو تو  جس قدر وضاحت کی ضرورت ہو ، اتنی وضاحت کردینا جائز ہے، اس میں گناہ نہیں ہوگا، بلکہ روحانی اصلاح کے جذبہ اور گناہوں سے بچنے کے محرک کی وجہ سے یہ باعثِ ثواب ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200226

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں