بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سید ہونے کے لیے نسب کی شہرت کافی ہے


سوال

 ہم چوں کہ آباءو اجداد سے سید خاندان مشہور ہیں،لیکن یہاں مقامی علماء اعتراض کرتے ہیں،حال آں کہ ہمارے پاس حضرت حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنھما تک شجرہ نسب بھی موجود ہے ، کیا معترضین کے کہنے پر ہم سید نہیں رہے؟ اور کیا حسب نسب میں شہرت کافی نہیں جب کہ ہم دادا پردادا سے سید خاندان مشہور ہیں؟

جواب

نسب میں شہرت کافی ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ سید نہ ہونے پر کوئی واضح ثبوت موجود نہ ہو، لہذا جب آپ لوگ آباؤاجداد سے سید مشہور ہیں، اور آپ کے پاس نسب نامہ بھی موجود ہے تو  سید ہونے کے لیے اتنی شہرت کافی ہے۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام (7/ 388):
"قال: (ولايجوز للشاهد أن يشهد بشيء لم يعاينه إلا النسب.

(قوله: ولا يجوز للشاهد أن يشهد بشيء لم يعاينه) أي لم يقطع به من جهة المعاينة بالعين أو السماع إلا في النسب والموت والنكاح والدخول وولاية القاضي فإنه يسعه أن يشهد بهذه الأمور إذا أخبره بها من يثق به من رجلين عدلين أو رجل وامرأتين، ... وفي الفصول عن شهادات المحيط: في النسب أن يسمع أنه فلان بن فلان من جماعة لايتصور تواطؤهم على الكذب عند أبي حنيفة، وعندهما إذا أخبره عدلان أنه ابن فلان تحل الشهادة، وأبو بكر الإسكاف كان يفتي بقولهما، وهو اختيار النسفي".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200889

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں