آج کل جو سپریم کورٹ میں ڈیم کے لیے پیسہ جمع ہورہا ہے ، کیا اس میں زکاۃ میں سے پیسہ دے سکتے ہیں ؟
زکاۃ ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اسے کسی مستحقِ زکاۃ شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے،اس لیے رفاہی کاموں،شفاخانوں اورتعمیر اتی کاموں وغیرہ پر زکاۃ کی رقم نہیں لگائی جاسکتی ؛ کیوں کہ اس میں تملیک نہیں پائی جاتی، اس سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی، البتہ نفلی صدقات وغیرہ سے مدد کی جاسکتی ہے۔ " فتاوی عالمگیری" میں ہے: " لا يجوز أن يبنی بالزكاة المسجد، وكذا القناطر والسقايات، وإصلاح الطرقات، وكري الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه، ولا يجوز أن يكفن بها ميت، ولا يقضى بها دين الميت كذا في التبيين". (1/ 188، کتاب الزکاۃ، الباب السابع فی المصارف، ط: رشیدیہ) فقط واللہ اعلم |
فتوی نمبر : 143909201329
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن