بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات یا صدقہ کی رقم مستحق کو بغیر بتائے دینا


سوال

میں اپنے کاروبار سے جو صدقہ نکالتا ہوں  وہ میں کسی بھی شخص کو بغیر بتائے اور کسی بھی جائز ضرورت کے لیے دے سکتا ہو ں؟مثلاً: شادی قرض اور دیگرضروریات۔

جواب

زکات  یا صدقہ کی رقم ادا کرتے وقت یہ بتانا ضروری نہیں ہے کہ یہ صدقہ یا زکات  کی رقم ہے، بلکہ کسی بھی عنوان (مثلاً  قرض یا ہدیہ وغیرہ کے نام ) سے ضرورت مند کو دی جاسکتی ہے، ہاں زکات اور صدقاتِ واجبہ میں یہ ضروری ہے کہ وہ رقم الگ کرتے وقت یا ادائیگی کے وقت اس مد (زکات  یا صدقاتِ واجبہ)کی نیت ہو، اور جس شخص کو دی جارہی ہو وہ مستحق ہو، اور اس کا مالک بناکر دی جائے۔

الفتاوى الهندية (1/ 171):

'' ومن أعطى مسكيناً دراهم وسماها هبةً أو قرضاً ونوى الزكاة فإنها تجزيه، وهو الأصح، هكذا في البحر الرائق ناقلاً عن المبتغى والقنية''۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200100

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں