بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی رقم سے بجلی کا میٹر لگوادینا


سوال

زکاۃ کی رقم سے کسی مستحق کے گھر بجلی کا میٹر لگایا جاسکتا ہے؟

جواب

 زکاۃ  ادا ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ  اسے کسی مستحقِ زکاۃ شخص کو بغیر عوض کے مالک بناکر دیا جائے،اس لیے رفاہی کاموں،شفاخانوں اور تعمیراتی کاموں  وغیرہ پر زکاۃ کی رقم نہیں لگائی جاسکتی ؛ کیوں کہ اس میں تملیک نہیں پائی جاتی، لہذا غریب کے گھر بجلی کا میٹر لگادینے سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی، البتہ آپ مستحقِ زکاۃ شخص کو مالک بناکر رقم دے دیں، اور پھر وہ خود اپنے گھر کا میٹر لگالے تو یہ جائز ہے۔

'' فتاوی عالمگیری'' میں ہے:

'' لا يجوز أن يبني بالزكاة المسجد، وكذا القناطر والسقايات، وإصلاح الطرقات، وكري الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه، ولا يجوز أن يكفن بها ميت، ولا يقضى بها دين الميت كذا في التبيين''۔(1/ 188،  کتاب الزکاۃ، الباب السابع فی المصارف، ط: رشیدیہ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908201151

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں